عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکدامنی (2)۔۔۔۔۔

Posted on at



 


سب سے زیادہ عبدللہ بن ابئی نے اس کا چرچا کیا ۔ بہت سے مسلمان بھی اس آفت میں پھنسے نبی کریمﷺ مدینہ پہنچے اور منافقین کی چہ مگوئیاں سنیں تو حضرت عائشہؓ سے کشیدہ رہنے لگے۔ اتنے میں حضرت عائشہؓ بیمار ہو گئیں۔ اگرچہ منافقین کے بہتان و افتراپردازی کی ابھی تک کچھ بھی خبر نہ تھی لیکن اتنا تو جانتی تھیں کہ حضورﷺ جو لطف و کرم اس سے پہلے بیماری کی حالت میں ان کے ساتھ کیا کرتے تھے اب نہیں کرتے ۔ گھر تشریف لاتے ہیں تو صرف اسی قدر پوچھ لیتے ہیں کہ تم کیسی ہو اور بس۔ کسی طرح حضرت عائشہؓ کو اس بہتان کے بارے میں پتہ چل گیا ۔ حضرت عائشہؓ بیمار تو پہلے ہی تھیں اس صدمے سے اور بھی نڈھال ہو گئیں اور زارو قطار رونے لگیں اور روتے روتے صبح کر دی۔


نبی کریمﷺ نے تمام مہاجرین و انصار کو مسجد میں جمع کیا اور منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ پڑھایا اور فرمایا اے گروہ مسلمانان تم میں سے کون سا آدمی اس شخص کے مقابلے میں میری مدد و حمایت کیلیے کھڑا ہوتا ھے جس نے میری اہلیہ پر تہمت لگا کر مجھے سخت اذیت میں مبتلا کیا ھے۔ خدا کی قسم مجھے اپنی اہلیہ میں بھلائی اور نیکی کے علاوہ کچھ نہیں نظر آتا اور جس مرد یعنی صفوان بن معطل کی نسبت لوگ باتیں بناتے ہیں میں اس میں بھی کسی قسم کی خرابی نہیں دیکھتا۔۔۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160