فتوحات عہد عثمانی(2)۔

Posted on at



سمندری بیڑا


اناطولیہ فتح ہونے کے بعد امیر معاویہؓ نے محسوس کیا کہ رومی حملوں کو روکنے کیلیے سمندری طاقت ضروری ھے، دشمنوں کے پاس جنگی کشتیاں تھیں ان کشتیوں میں بیٹھ کر وہ آسانی سے ساحلی علاقوں پر حملہ کر دیتے تھے۔ اس لیے آپ نے حضرت عثمانؓ کی اجازت سے سمندری بیڑا قائم کیا اوع اسے اس قابل بنایا کہ وہ دشمنوں کی جنگی کشتیوں کا باسانی مقابلہ کر سکے ۳۱ھ میں شام کے ساحل پر قسطنطین نے بحری بیڑے سے حملہ کیا تو شامی اور مصری بحری بیڑوں نے دونوں طرف سے قسطنطین کے بیڑے کو گھیر لیا اور اسے اتنی بری طرح تباہ کیا کہ قسطنطین کو جان بچا کر بھاگنا پڑا۔


قبرص کی فتح


بحری بیڑے کے قیام کے بعد امیر معاویہؓ قبرص کی طرف بڑھے وہاں ایک زبردست سمندری لڑائی ہوئی جس میں دشمنوں کو بری طرح شکست ہوئی اور قبرص پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا۔اس طرح مسلمانوں کو بحیرہءروم میں ایک مضبوط بحری اڈہ مل گیا۔



انہی دنوں حضرت عثمانؓ نے مصر اور طرابلس کے والی عبداللہ ابن سعد کو شمالی افریقہ فتح کرنے کی اجازت دے دی۔ انہوں نے تیونس پر قبضہ کر لیا پھر الجیریا پر فوج کشی کی اور اسے بھی فتح کر لیا اس کے بعد طبخہ کی طرف بڑھے ۔ طبخہ کے حاکم جرجیز نامی ایک عیسائی تھا جو رومیوں کا حامی تھا۔ جرجیز نے ایک لاکھ بیس ہزار کی فوج لے کر عبداللہ کا مقابلہ کیا ۔ بہت دنوں تک جنگ ہوتی رہی مگر کوئی فیصلہ نہ ہو سکا ، آخر حضرت عثمانؓ نے حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ کو بھیجا ، انہوں نے بڑی بہادری



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160