بہت سی خواتین کا یہ تجربہ ھو گا بعض معاملے ایسے ھو تے ہیں جن میں ان کا دل اور دماغ الگ الگ فیصلہ کرتا ھے۔دماغ کہتا ھے کہ نوکری بہت اچھی ھے اس میں ترقی کہ چانس بھی ہیں کچھ عرصے میں تنخواہ بڑھ جانی ھے۔اور پھر مجھے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقعہ بھی ملا ھے۔ اور میری اتنی تعلیم حاصل کرنے کا کچھ فائدہ تو ھو مجھے۔ یہاں گھر میں تو بس بچے سنبھال لوں یا گھر سنبھال لوں۔
اس کے برعکس دل کا فیصلہ کچھ اور ھوتا ھے۔ دل کہتا ھے تم ایک عورت ھو عورت کا اصل مقم اس کا گھر ھوتا ھے تم اپنے گھر اپنے بچوں اور اپنے شوھر پر توجہ دو۔ نوکری چھوڑو اور اپنے گھر کی ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھاؤ۔ یہی تمہارے لئے بہتر ھے۔
ایسی صورتحال میں آپ کے لئے فیصلہ کرنا مشکل ھو جاتا ھے کہ دل کی سنوں یا دماغ کی مانوں۔ اس صورتحال سے آپکو خود ھی نمٹنا ھے۔ اب کسی اور کا مشورہ آپ کے کام کا نہیں۔ آپ آرام سکون تسلی سے اپنا تجزیہ کریں اور دیکھیں کہ آپ خوش اسلوبی سے کون سی ذمہ داری نبھاسکتی ہیں۔ گھر یا دفتر دونوں میں سے آپکا انتخاب کیا ھوتا ھے۔
وقت اتنا بدل گیا ھے کہ اب سے تیس چالیس سال پہلے عورت صرف یہ جانتی تھی کہ اسے اپنے گھر کی خدمت کرنی ھے اس دور کی خواتین کے لئے گھر مقابلے کا میدان ھوتا تھا جس میں وہ جیت کے لئے ایک دوسرے سے آگے بھاگتی تھیں۔ گھر کے علاوہ عورتوں پر کوئی ذمہ داری نہیں ھوتی تھی۔ اسے یہ تک فکر نہیں ھوتی تھی کہ اس کا باپ بھائی یا شوھر کہاں سے اور کیسے کما کر لاتے ہیں۔
لیکن آج کے دور میں عورتوں کو ایک طرف گھر کی ذمہ داریاں نبھانی ھوتی ہیں تو دوسری طرف اخراجات کی بھی ٹینشن ھوتی ھے۔ اگر کبھی آپ پر کوئی ایسا وقت آجائے کہ آپکو گھر اور دفتر میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو آپ کیا کریں گی۔ یہی نہ کہ آپ اپنے گھر کو دیکھنا پسند کریں گی۔ گھر کے معاملات سیٹ کر کے آپ کوئی ایسی ملازمت تلاش کر لیں جس میں زیادہ ٹائم درکار نہ ھو اور گھر بھی بخوبی سنبھالا جاسکے۔ اسی طرح آپ خود بھی ریلیکس رہ سکتی ہیں اور آپ کا گھر بھی ڈسٹرب نہیں ھوگا۔