دراصل بڑھاپے کی عمر کو پہنچ کر والدین میں کمزوری کی وجہ سے برداشت نہیں رہتی اور ان کو ذرا ذرا سی بات بھی محسوس ھونے لگتی ھے۔اس لئے اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے کسی عمل سے والدین کو ناراض ھونے کا موقعہ نہ ملے۔
اگراللہ تعالی کو خوش رکھنا چاہتے ھو تو اپنے والد کو خوش رکھو والد کو ناراض کر کے خدا کو خوش نہیں کیا جا سکتا جو اپنے باپ کو ناراض کرے گا وہ اللہ کے غضب کو بھڑکائے گا۔ اس لئے ضروری ھے کہ دل و جان سے ماں باپ کی خدمت کریں اگر آپ کو اللہ تعالی نے اس کا موقعہ دیا ھے تو صرف اس وجہ سے کہ آپ خود کو جنت کا حقدار بنا سکیں اور اللہ کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔
حضرت انسؓ سے روایت ھے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا
جو شخص یہ چاہتا ھے کہ اس کی عمر دراز کی جائے اور اس کے رزق میں کشادگی ھو تو اس کو چاہئیے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ صلہ رحمی کرے اورانکی فرمانبرداری کرے۔ والدین کے حقوق کے سلسلے میں نبی کریمؐ کا ارشاد ھے کہ وہ آدمی ذلیل ھو، پھرذلیل ھو، پھرذلیل ھو، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہﷺکون شخص؟
آپ نے فرمایا ! جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور پھر ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ھوا۔
اس لئے ماں باپ کا ادب واحترام کریں اور کوئی بھی ایسی بات نہ کریں جو ان کے احترام کے خلاف ھو۔ ماں باپ کی خدمت کرنا جہاد ھے اگر آپ اپنے والدین سے اچھا سلوک کریں گے ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں گے ان کے کھانے پینے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھیں گے تو ضرور جنت ملے گی لیکن شرط یہ ھے کہ کبیرہ گناھوں سے بچیں۔
والدین کے آگے کبھی نہ چلیں اور نہ کبھی ان سے پہلے بیٹھیں نہ ھی ان کی طرف پاؤں کریں ان کا دل سے احترام کریں ان کی کسی بات کو رد نہ کریں۔ ان سے عاجزی اورانکساری سے پیش آئیں۔ان کی شان میں گستاخی نہ کریں جو نیک اولاد ایک بار اپنے والدین کی طرف محبت سے دیکھے اس کی ایک نظر کے بدلے اللہ تعالی اسکو ایک مقبول حج کا ثواب عطا کرتے ہیں۔