عظیم چین کے سفرنامے۔(پارٹ2)

Posted on at



چین کے الہ دین


پہلے ہی روز ہم پکینگ کی سڑکوں پر نکلے تو کیا دیکھتے ھیں کہ اسکول کے لڑکوں کے غول کے غول ٹہنیاں' پودے' قلمٰں اور پیڑ ہاتھوں میں اٹھاۓ شجر کاری میں مصروف ہیں۔ چہروں پر ذوق و شوق اور چلبلاہٹ' ایک سے دوسرا بازی لے جانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ ہمییں وہ دن یاد آ گۓ جب پرائمری جماعتوں میں پڑھتے ہوے ھماری پوری کلاس کھیتوں میں نکل جاتی تھی اور دور دور میل پوہلی کاٹتی چلی جاتی تھی۔ یہ ایک خار دار بوٹی ہے جو پھیل جاٰۓ تو فصل کا نقصان کرتی ہے۔ اس عالم میں نہ دھوپ کا خیال ہوتا تھا نہ کسی صلے کی توقع۔ سو یہی جزبہ ہم نے ان سینکڑوں ہزاروں طالب علموں میں دیکھا جو سڑکوں کے گرد درخت لگاتے ہیں' چاۓ کے باغوں میں جا کر پتیاں چنتے ہیں اور مضافات کے کمیونوں میں جا کر سبزیاں اور فصلیں پوتے اور کاشت کرتے ہیں۔ یہ رضا کار جتھے وہ کام کرتے ہیں جو تنخواہ دار کاریگر صلے کے عوض نہ کر سکیں۔ ان کو کہیں سے کھانا ملتا نہ کوئی سہولت۔ کھانے کی پوٹلیاں ساتھ ہیں اور پیدل مارچ کر رہے ہیں۔ کہیں کوئی ٹرک پاس سے گزرتا ہے تو لفٹ لے لی۔ بعض اوقات تو یہ لوگ ایک دو دن نہیں بلکہ ہفتے ہفتے بھر کے لۓ باہر نکل جاتے ہیں۔


چین کے دیو۔


                                                                                                                           1958ء کے اواخر میں پیکنگ کے لوگوں نے عزم کیا کہ وہ دس عظیم الشان عمارتیں بنائیں گے اور دس مہینے کے اندر بنائیں گے تا کہ یکم اکتوبر 1959ء کو دسویں یوم انقلاب پر وہ تیار ملیں۔ ان عمارتوں کی وسعت کا اندازہ کرنا ھو تو یہ جانۓ کہ ایک ایک میں ہمارے اسٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کی کئی عمارتیں سما جائیں۔قمر ہاؤس کی سی بلڈنگیں تو جانے کتنٰ ہوں گی۔ ان دس عمارتوں میں ایک تو عوام کا عظیم(پیپلز ہال) ہے جو اپنی وسعت میں شاید دنیا بھر میں نظیر کہ رکھتا ہو۔ کوئی بڑا غیر ملکی مہمان، صدر مملکت یا وزیراعظم وغرہ آۓ یا کوئی تقریب ہو تو اس میں جلسہ ھوتا ہے۔ اس کے کمرہ طعام کا اندازہ اس سے کیجۓ کہ پانچ ہزار آدمی بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں۔ ہال کی بالکینوں میں دس ہزار آدمیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور یہ مدور بالکنیاں بلا ستونوں کے قائم ہیں۔


 



1958ء کے اواخر میں پیکنگ کے لوگوں نے عزم کیا کہ وہ دس عظیم الشان عمارتیں بنائیں گے اور دس مہینے کے اندر بنائیں گے تا کہ یکم اکتوبر 1959ء کو دسویں یوم انقلاب پر وہ تیار ملیں۔ ان عمارتوں کی وسعت کا اندازہ کرنا ھو تو یہ جانۓ کہ ایک ایک میں ہمارے اسٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کی کئی عمارتیں سما جائیں۔قمر ہاؤس کی سی بلڈنگیں تو جانے کتنٰ ہوں گی۔ ان دس عمارتوں میں ایک تو عوام کا عظیم(پیپلز ہال) ہے جو اپنی وسعت میں شاید دنیا بھر میں نظیر کہ رکھتا ہو۔ کوئی بڑا غیر ملکی مہمان، صدر مملکت یا وزیراعظم وغرہ آۓ یا کوئی تقریب ہو تو اس میں جلسہ ھوتا ہے۔ اس کے کمرہ طعام کا اندازہ اس سے کیجۓ کہ پانچ ہزار آدمی بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں۔ ہال کی بالکینوں میں دس ہزار آدمیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور یہ مدور بالکنیاں بلا ستونوں کے قائم ہیں۔




About the author

Noor-e-Harram

i am nor-e-harram from Pakistan. doing BBA from virtual University of Pakistan. Filmannex is good platform for me to work at home........

Subscribe 0
160