امن و امان کا مسئلہ یا سیاسی مقاصد کا حصول
ہر صوبے میں دریافت ہونے والی گیس کو ریٹس بلوچستان کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔ اخراجات بھی بلوچستان کرتا اور نقصانات بھی بلوچستان کو ہی پورا کرنا پڑتا اور صوبہ خود بھینقصاب اٹھاتا حالانکہ بلوچستان میں سوئی سے پیدا ہونے والی گیس ملک کی سب سے بہترین گیس ہے۔ کوالٹی اور کوانٹٹی کی پرواہ نہیں کی جاتی جس کا دل چاہے اسے نوازے دے والا حساب ہے۔
سوئی میں جو بگٹی قبائل کا علاقہ تھا اس میں فوج کو متعین کرنے کا کہا جارہا تھا۔ ساتھ ہی فوج کے اخراجات بھی سوئی گیس پلانٹ سے پورے کئے جائیں گے، یہ وہ طریقہ کار تھا جو کسی جگہ یا وسائل پر قبضہ کرنے کی ابتداء میں کیا جاتا ہے۔
ڈیرہ بگٹی اور کلچر قبیلے کے ایک گروہ میں دشمنی پیدا ہوگئی تھی جو بینظیر بھٹو کے دور میں شدت اختیار کر گئی، کیونکہ کلچر قبیلے کو پیپلز پارٹی کی حکومت نے نہ صر اصلحہ فراہم کیا بلکہ اس مکمل مالی اعانت بھی کی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاملات بھی ٹھیک ہو گئے تھے۔ کلچر قبیلے کا ایک گروہ علاقہ چھوڑ کر جاچکا تھاجبکہ دیگر لوگوں نے نواب محمد اکبر خان بگٹی سے معافی مانگ لی تھی۔ جس کے نتیجے میں سوئی کے مقام میں امن قائم ہوسکا۔
ایسی صورتحال میں چوہدری نثار علی کی جانب سے بیان دینا کہ سوئی میں فوج تعینات کی جائے گی یہ ظاہر کرتی ہے کہ وفاقی حکومت واقعی پندرہویں آئینی ترمیم زبردستی منظور کرانا چاہتی ہے۔
سوئی میں فوج لانے کا مقصد ہی نواب اکبر بگٹی پر دباؤ ڈالنا تھا اور اس اقدام سے نواز شریف حکومت کا کراچی میں امن قائم کرنے کے لئے فوج لانے کا جواز بھی غلط ثابت ہو جائے گا۔
ایک عام آدمی جو کل تک سمجھ رہا تھا کہ کراچی میں فوج لگانے کا مقصد واقعی امن قائم کرنا ہے تو ڈیرہ بگٹی سوئی جہاں امن ہے وہاں فوج لگانے کے کیا مقاصد تھے، کہیں کراچی میں بھی فوج پندرہویں آئینی ترمیم منظور کرانے کے لئے دباؤ تو نہیں ڈال رہی۔