نماز پارٹ 2

Posted on at



نماز ظہر: صبح سے دوپہر تک آدمی حلال روزی کمانے کے لئے لگا رہتا ہے۔ سارا دن کام کی وجہ سے اسکے چہرے پر لگی گردوغبار، دھول اور مٹی ظہر کی نماز کے وضو سے وہ سب جراثیم اور تھکان دور ہو جاتی ہے۔


نماز عصر: زمین دو طرح سے چل رہی ہے ایک گردش محوری اور دوسری زوال کے بعد زمین کی گردش میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ یہ گردش کم ہوتی چلی جاتی ہے اور عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ عصر کے وقت اس کے اوپر ایسی کیفیت طاری ہوتی ہے جس کا وہ تھکان، بے چینی اور اضمحلال کا نام دیتا ہے۔ عصر کی نماز قائم کرنے والے مندے کے شعور میں اتنی طاقت آجاتی ہے کہ وہ شعوری نظام کو آسانی سے قبول کر لیتا ہے اور اپنی روح سے قریب ہو جاتا ہے۔


نماز مغرب: مغرب کی نماز صحیح طور پر اور پابندی کے ساتھھ ادا کرنے والے بندے کی اولاد سعادت مند اور ماں باپ کی خادم ہوتی ہے۔ مغرب کی نماز عتاروں کے نکلنے سے پہلے پڑھ لینی چاہیے۔ جب انسان نماز پڑھ کر اللھ پاک کا شکر ادا کر رہا ہوتا ہے تو وہ مسرور اور خوش و خرم اور پر کیف ہو جاتا ہے تو اسکے اندر خالق کائنات کی وہ صفات متحرک ہو جاتی ہیں جن کے ذریعے کائنات کی تخلیق ہوتی ہے۔


نماز عشاء: انسان طبعی طور پر لالچی ہے اور جب وہ کاروباری دنیا سے فارغ ہو کر گھر آتا ہے تو وہ کھانا کھاتا ہے اور لزت و حرس میں کھانا زیادہ کھا لیتا ہے اب اگر وہ اس کھانے کے بعد لیٹ جائے تو مختلف اور پیچیدہ امراض میں مبتلا ہو جائے گا۔ اب اللھ پاک نے اس کو ایک اور فائدہ بھی دیا ہے کہ سارا دن کا تھکا ہوا ذہن لے کر اگر نیند کرے تو بے سکون ہوگا۔ اس کو وہ سکون نماز کے اندر ملے گا۔ عشاء کی نماز پڑھنے سے وہ ایسی ورزش کرے گا جو اسکو سکون اور آرام کی نیند سلائے گی۔


پانچ وقت نماز پڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے۔ جسم کی غذا زمین سے نکلنے والی غذا اور روح کی غذا نماز ہے۔ دین اسلام میں جسم اور روح کی غذا کا ساتھھ ساتھھ انتظام کیا گیا ہے۔ صبح کے وقت ناشتہ کرکے جسم کوغذا دیتے ہیں اور فجر نماز پڑھ کر روح کو قوت ملتی ہیں۔ دوپہر کا کھانا کھا کر جسم کو قوت ملتی ہے اور ظہر کی نماز پڑھ کر روح کی غذا کا سامان بنتا ہے۔ عصر کی نماز ڈھلتے دن کے بعد مزید روح کے لئے تقویت کا سبب بن جاتی ہے۔ کیونکہ شام کے وقت کئی لوگ کھانا کھا لیتے ہیں اس لئے عشاء کی نماز کی رکعتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ نماز پڑھنے کہ وجہ سے ہمارے جسم کے ہر حصے کو مناسب مقدار میں خون ملتا ہے جسکی وجہ سے ہم تندرست اور بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔         



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160