1۔ ابو مروان بن ابی العلامن زہر
2۔ ابو الحسن محمد بن احمد بن جبیر
3۔ ابو عبدااللہ محمد بن عبداللہ شریب ادریسی
ابو مروان بن ابی العلامن زہر :۔
ابو مروان کا تعلق مزہبی گھرانے سے تھا۔ آپ کے والد اپنے ذمانے کے مشہور فقیہ اور محدث تھے۔ ابو مرون بہت ذہین اور محنتی تھے۔ آپ کو علم طب میں دستریں اور ادب میں مہارت حاصل تھی۔ آپ امنے دور کے بے مثال طبیب بنے۔ خلیفہ عبدالمومن کا شمار آپ کے عقیدت مندون میں ہوتا تھا۔ آپ بہت جلد شاہی طبیب بن گئے، مشہور فلاسفر ابن رشد اور حکیم ابن رشد آپ کے شاگرد تھے۔ آپ کی کتاب "الیتیر" طب کی مستند کتاب ہے۔ آپ نے اشبیلہ میں 1164ء میں وفات پائی۔
ابو الحسن محمد بن احمد بن جبیر:۔
ابن جبیر 1145ء میں بیلنہ میں پیدا ہوا۔ یہ اپنے دور کا مشہور شاعر اور عدیب تھا۔ اس نے حدیثیں بھی یاد کیں۔ اسے سیاحت کا بے حد شوق تھا۔ پہلا سفر 578ھ میں لیا۔ پھر صلاح الدین ایوبی کے دور میں بیت المقدس آیا۔ اس کی مشہور کتاب سفر نامہ رحتہ ابن جبیر ہے۔ یہ کتاب معلومات کا خزانہ ہے۔ اس میں بحیرہ روم میں بسنے والے تمام مسلمانوں کی تہزیب و تمدن اور جغرافیائی حالات بیان کئے گئے ہیں۔ اس کا پہلہ حصہ صقیلہ سے متعلق ہے۔ 1846ء میں اس کا فرانسیسی ترجمہ شائع ہوا۔ آپ نے 613ھ میں وفات پائی
۔ابو عبدااللہ محمد بن عبداللہ شریب ادریسی:۔
ادیسی کا نام جغرافیہ میں اعلٰی مقام رکھتا ہے۔ آپ سبتہ میں 493ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق افریقہ کے ایک سادات خاندان سے تھا۔ قرطبہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کی قابلیت سے متاثر ہو کر شاہ مقیلہ راجر ثانی نے آپ کو آنے کی دعوت دی۔
ادریسی نے چاندی کا ایک ایسا کرہ تیار کیا جس سے دنیا کے پہاڑ، وادیاں، سمندر، دریا سامنیھ جاتے تھے۔ اس کرے کا قطر تقریبا چھ فٹ اور وزن ساڑھے پانچ من تھا۔ راجر نے آپ کو کوفی انعامات دیے۔ آپ نے تمام مشاہدات اپنی مشہور کتاب میں درج کئے ہیں۔ اس کتاب میں 69 نقشے ہیں۔ دریائے نیل کا دہانہ بھہ دکھایا گیا ہے۔ اس کتاب کے کئی ترجمے ہو چکے ہیں۔
ایس پی سکاٹ کے مطابق قرون متوسط کے جغرافیہ دان ہزار شہرت پائے ہوں مگر کسی کا چراغ ادریسی شہرت کے آفتاب کے سامنے نہ جل سکا۔