یہ بات اظہر منالشمس ہے کہ محنت میں عظمت ہے. اسلام نے محنت پر بہت زیادہ زور دیا ہے. اسلام میں ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ مزدور کی مزدوری اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ہی ادا کر دی جاۓ. گداگری سے وہ عناصر جنم لیتے ہیں جو محنت اور مزدوری کرنے سے جی چراتے ہیں.
مانگنا بہت مشکل کا کام ہے لیکن گداگروں کے لئے یہ ایک انتہائی آسان کام ہے. وہ گداگری کو محنت پر ترجیح دیتے ہیں. جن معاشروں میں گداگری ام ہو جاۓ جیسا کہ ہمارے معاشرے میں ہے تو پھر اس معاشرے میں محنت کرنے والوں کا فقدان ہو جاتا ہے.
جس ملک میں کمانے والی آبادی کا تناسب کم ہو اور ان پر انحصار کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہو تو اس ملک کی قومی آمدنی کم ہو جاتی ہے اور فی کس آمدنی نہ ہونے کے برابر ہی رہ جاتی ہے.گداگر ملکی آمدنی پر بوجھ ہیں اور اس بوجھ کو ان لوگوں کو اٹھانا پڑتا ہے جو خود سخت مزدوری کرتے ہیں. گداگری سے ایک طرف تو انکی حق تلفی ہے اور دوسرا یہ کہ اس سے ملکی آمدنی پر بہت برے اثرات پڑتے ہیں.
اردو ادب میں ایک ضرب المثل بہت مشہور ہے کہ "مال مفت دل بے رحم " اب گداگر کو جو مفت دولت ملتی ہے ظاہر ہے کہ وہ کوئی فلاح و بہبود کے کاموں پر تو نہیں لگے گی اگر کبھی خانہ بدوشوں کے خیموں کا حل معلوم کیا جاۓ تو پتا چلتا ہے کہ مرد حضرات وہاں پر جوا کھلتے ہیں