درحقیقت دنیا ایک عمل گاه ہے .جہاں انسان کا ایک ایک لمحہ قدرت کے زیر نظر ہے اوروہ دیکھتی رہتی ہے کہ انسان نے کیا سیکھا اور کیا فراموش کیا. انسان کی قدر صرف عمل کے حسن کی وجہ سے ہے .ہمیں چاہیے کہ اپنا قیمتی وقت کو ایسے ہی فضول نہ گزاریں بلکہ الله کی اتا کردہ مہلت میں کوشش کر کے اپنی دنیا اور آخرت سنواریں .
جو انسان محنت کو اپنا نصب العین نہیں بناتا اور کوشش کو ترک کر کے تن آسانی کو اپنا شیوہ بنا لیتا ہے ،ہر وقت فارغ اور بے مصروف رہتا ہے تو ایسا انسان شیطان کا آلہ کار بن جاتا ہے . اور وہ کسی بھی طرح بھی فتنوں کی یلغار کا مقابلہ نہیں کر پاتا .
اس دنیا میں جتنے بھی شخص بلندی پر پوھنچے ہیں وہ سب اپنی محنت سے اور بے شمار سختیاں جھیل کر ہی اس مقام پر پوھنچے ہیں اگر ہم اسلامی زندگی کی طرف نظر دوڑائیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام تو نام ہی محنت کا ہے اسلام میں ہمیں ایسے بے شمار واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں جو حقیقت میں محنت کی عظمت کے پیکر ہوتے ہیں .سیدنا ابراہیم کو کس طرح اگ میں ڈال دیا گیا .سیدنا زکریا کو کس طرح ارے سے چیر دیا گیا سیدنا یونس کو مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی مشقت برداشت کرنا پڑی .
بغیر محنت و مشقت زمانے سے کسی عظمت کی توقع نہیں کرنی چاہیے .اس دنیا میں محنت کے بغیر نہ تو کسی کو عزت ملتی ہے اور نہ ہی آج تک کسی کو اس وجہ سے کوئی مرتبہ ملا ہے .یہاں تک کہ پیٹ بھرنے کے لئے روٹی کا لقمہ بھی حاصل نہیں ہوتا ذرا اس کٹھن سفر کا اندازہ کریں جو گندم کے ایک دانے کو انسان کی خوراک بننے کے لئے کرنا پڑتا ہے ..