داڑھی کا خلال: داڑھی گھنی اور گنجان ہوتی ہے۔ اس لئے اس کی جڑوں تک پانی پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے بالوں کی جڑیں مظبوط ہوتی ہے۔ عام جراثیم اور چھوتی امراض ختم ہو جاتے ہیں یا پھر پانی کے ذریعے بہہ جاتے ہیں۔ اور اگر داڑھی میں پانی رک جائے تو گردن کے پٹھوں، تھائی رائیڈ گلینڈ اور گلے کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
کہنیوں تک بازوں دھونا: جسم کا یہ حصہ عموعماً ڈھکا رہتا ہے۔ اگر اس حصے کو پانی اور ہوا نہ لگے تو بے شمار دماغی اور اعصابی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ کہنی پر تین قسم کی بڑی رگیں ہوتی ہیں۔ جن کا تعلق بالواسطہ طور پر دل، دماغ اور جگر سے ہوتا ہے۔ جب ہم کہنی دھوئیں گے تو تینوں اعضاء کو تقویت پہنچے گی جس کی وجہ سے امراض سے محفوظ رہیں گے۔
مسح کرنا: انسان کے دماغ سے سگنل پورے جسم میں جاتے ہیں جس کے ذریعے ہمارے جسم کے اعضاء کام کرتے ہیں۔ ہمارا دماغ ہر وقت گاڑھے سیال مادے میں تیر رہا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم بھاگتے دوڑتے رہتے ہیں اور دماغ کو کچھھ نہیں ہوتا ہے۔ اگر دماغ کوئی ٹھوس چیز ہوتی تو بہت جلد ٹوٹ جاتی اللھ پاک نے اس لیے اس کو مائع رکھا ہے۔ اس مائع میں سے چند باریک باریک رگیں نکلتی ہے جو پورے جسم میں جاتی ہیں۔ یہ تمام رگیں گردن کی پشت سے پورے جسم میں جاتی ہے۔ اگر گردن کی پشت کو خشک رکھا جائے تو ان رگوں کے اندر کئی دفعہ خشکی پیدا ہو جاتی ہے۔ اور اس خشکی کا اثر انسانی جسم پر بھی ہوتا ہے۔ بعض دفعہ انسان کا جسم کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ اس مسح والی جگہ کو دن میں چار بار ضرور تر کرنا چاہیے۔ مسح کرنے والا شخص کبی بھی پاگل نہیں ہو سکتا ہے۔ مسح کرنے والے کو کبی بھی گردن توڑبخار نہیں ہوتا ہے۔ ہر سنت، واجب اور فرض کے پیچھے کوئی نہ کوئی حکمت ہے اس پر اللھ پاک کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ اس نے ہمیں اسلام کی نعمتوں سے سرفراز کیا ہے۔