اس وقت ہم سب کو اپنے ملک کی فوج کا ساتھ دینا چاہیے اور ہم لوگ اپنے ہی کاموں میں اس قدر الجھ گئے ہیں ، کہ اب ہمیں اور کسی کی یا ایسے که لیں کہ اپنے ملک کی اور اس کی ترقی اور خوشالی کی کوئی فکر نہیں ہے .اس وقت ملک کابچہ بچہ یہ سوچ رہا ہے کہ عمران خان سہی بول رہا ہے یا میاں نواز شریف ،ہر کوئی اب آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی طرف ہی غور سے دیکھتا ہے .
ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے ملک پاکستان ایک ایسے موڑ پر آ چکا ہے جہاں سے نہ تو کوئی پیچھے ہٹنے کو تیار ہے اور نہ ہی اپنے مطالبات میں لچک دکھانے کو تیار ہے .آج میاں قادری صاحب کی ڈیڈ لائن بھی ٦ بجے ختم ہو گئی ہے اس ڈیڈ لائن کے خاتمے پر طاہر القادری نے دمادم مست قلندر کا آرڈر بھی دیا ہوا تھا .
اب یہاں سے ہی ہم سوچ سکتے ہیں کہ ان لوگوں کی سوچ کسی ہو گی .یہ لوگ پاکستان کو بربادی سے بچانے کی بجاے تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں ،پاکستان کی اوم مرے یا پاکستان کی پولیس بات تو ایک ہی ہے کیونکہ پولیس اور عوام پاکستان ہی کی ہیں اور اس میں نقصان بھی صرف پاکستان ہی کا ہے ان لوگوں نے تو صرف ایک آرڈر ہی دینا ہوتا ہے اور اس میں بیچارے عوام اور پولیس والے ہی پستے ہیں
ان لوگوں کو تو صرف ملک کو برباد ہی کرنا ہوتا ہے ،اور اپنی حکومت کے پورے پانچ سال پورے ہونے کے ساتھ ہی یہ لوگ بیرون ملک چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستا ن کی عوام کا ان پر کوئی اثر نہیں ہے یہ لوگ صرف پاکستان کو اپنے اپنے مقاصد کی خاطر ہی استعمال کرنا جانتے ہیں اور ان کا کوئی اور مقصد نہیں ہے .