2010اور پاکستان میں سیلابی تباہ کاریاں۔

Posted on at


سیلاب کسی بھی جگہ پر اُس وقت آتے ہیں جب اُس جگہ پر بارشوں کا پانی کسی خاص حد سے اُوپر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
   2010  میں پاکستان کے صوبوں (پنجاب،سندھ،بلوچستان،خیبرپختنخواہ) کے مختلف علاقوں میں بے پناہ بارشوں کی وجہ سے بے حد اُنچے درجے کاسیلاب آیا.یہ سیلاب جُون کے آخر سے لے کر ستمبر کے آخر تک رہا۔ماہرین کے مطابق یہ سیلاب پاکستان کے قُل رقبہ کے پانچویں حصّے تک تھا۔

                                                                        
پاکستانی گورنمنٹ کے مطابق 20 ملین سے زاہد لوگ متاثر ہوئے،کئ لوگ بے گھر ہوئے۔جن میں سے 10 ہزار سے زاہد لوگوں کی قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔
اس سیلاب کی نوعیت اتنی زیادہ تھی کہ اُس نے پاکستانی معیشت پر بھی بہت گہرا اَثر ڈالا۔ سروے کے مطابق پاکستانی معیشت کو 43 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔ جن میں سے تقریبأ 4 بلین ڈالرز سے زاہد کی عمارتیں تباہ ہوئیں اور 500 ملین ڈالرز سے زاہد کی کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں۔

                                                                 
کراکرم ہائیوے جو کے پاکستان سے چین تک منسلک ھے،سیلاب کی وجہ سے اُسے بھی کئی دنوں تک بندھ ہونا پڑا۔
اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکٹری”بان کی مون“ نے ہنگامی طور پر امداد کی صورت میں 460 میلین ڈالر دینے کا اعلان کیا،پر بعد میں اُس اِمدادی رقم کا صرف 20 فیصد،15 اگست 2010 کو وصول کیا گیا۔
پاکستانی میٹیورولاجیکل ماہرین کے مطابق 21 جون 2010 سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہلکے درجے کا سیلاب آنا شروع ھو گیا تھا،اور پھر بڑھتا ہی چلا گیا۔

                                                
ماہرین کے مطابق 1 دن میں 200 ملی میٹر(7.9اِنچ) تک بارش ریکارڈ ہوتی رہی جبکہ  پشاور میں1 دن میں ریکارڈ توڑ بارش 274 ملی میٹر(10.8اِنچ) تک بھی ریکارڈ میں آئی۔جن کے اسباب 30 جُولائ کو 500000 سے زیادہ لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا۔

                                                  
اور پھر اگست کے شروع میں اُونچے درجے کا سیلابی ریلا دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ آس پاس کے علاقوں کو متاثر کرتا ہوا بہتا گیا،جس کی وجہ سے تقریبأ 1،400،000 اِیکڑ زمین زیِرِآب آگئ۔جس میں گنے کی فَصلیں،کاٹن،چاول اور دالیں کاشت کی ہوئی تھیں۔
پاکستانی فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق اگست کے مہینے میں سیلاب کی سے تقریبأ 1،540 جانیں ضائع ھوہیں۔2،000 سے زاہد زخمی ہوئے۔
557،226 گھر تباہ ہوئے اور 6ملین سے زاہد لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔
ستمبر کے شروع میں بھی تیز بارشوں کا یہ ہی سلسہ جاری رہا اور سیلاب میں کمی واضع نہ ھوئی۔ اور اس ماہ بھی  تقریبأ 1،781 لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، 2،966  لوگ زخمی ہوئے اور 1.89 ملین لوگ بےگھر ھوئے۔

                                                       
اور پھر آہستہ آہستہ ستمبر کے آخر میں بارشوں کا سلسلہ کم ہونا شروع ہوا اور اس  کے نتیجے میں سیلاب میں کمی واقع ہوئی اور پھر سیلاب زدگان  بھی اپنے گھروں کو واپس جانے لگے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160