دوپٹہ ہماری ثقافت اور لباس کا حصہ

Posted on at


دوپٹہ ہماری ثقافت اور لباس کا حصہ


دوپٹہ ہماری ثقافت اور لباس کاحصہ ہے لیکن آج کل خواتین اسے لینے کو اتنی اہمیت نہیں دیتی اور دوپٹہ نہ لینے کو فیشن اور اپنے آپ کو ماڈرن سمجھتی ہیں لیکن ایک عورت کا لباس اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک وہ دوپٹہ نہ اوڑھ لے۔


 



 


دوپٹہ عورت کو مہذب اور پر کشش بناتا ہے مگر کیا وجہ ہے جو ہم دوپٹہ لینے کو اتنی ترجیحی نہیں دیتے اور کہتے ہیں اگر ہم نے دوپٹہ لے لیا تو ہم فیشن سے دور رہیں گے بلکہ جس نے دوپٹہ لیا ہوتا ہے کہتے ہیں اسے آج کل کے فیشن کا پتہ نہیں اس نے اچھے بھلے سوٹ کی جڑ مار دی ہے۔


 



 


کیا اس کی وجہ اپنے مذہب سے دوری ہےجو ہم فیشن تو کر لیتے ہیںلیکن اپنے مذہب کے اصولوں کو بھول جاتے ہیں اور مغربی تہذیب کو اپنائے ہوئے ہیں اور مغربی تہذیب کو اپنا کر اپنے آپ کو ماڈرن اور سٹائلیش سمجھتے ہیں ۔


 



 


اس میں دیکھا جائے تو میڈیا کا بھی بڑا ہاتھ ہے پہلے جہاں ضرورت ہوتی تھی وہاں ہی دوپٹہ اتارا ہوا دیکھایا جاتا تھا باقی سب نے دوپٹے لیے ہوتے تھے جیسا کہ خبریں۔کوکنگ شوز وغیرہ میں دوپٹے لیے ہوتے تھے لیکن میڈیا میں اس بات کو اٹھایا گیا کہ خواتین کو آزادی دی جائے وغیرہ وغیرہ اب دوپٹے ان کے گلوں میں کیا آس پاس بھی دکھائی نہیں دیتے اور اکثر شوز میں بیٹھ کر ثقافت کی باتیں کی جاتی ہیں۔


 



 


پہلے ہوتا تھا کہ بازار میں جاؤ کوئی سوٹ دیکھو دوپٹہ لینا ہے تو لو ورنہ سوٹ لے کر آجاؤ لیکن اب سرے سے دوپٹے بنائے ہی نہیں جاتے اور کہا جاتا ہے کہ اب دوپٹے کا فیشن ہی نہیں رہا اور اگر کوئی مانگ لیتا ہے تو اسے پینڈو تصور کیا جاتا ہے یا یہ کہا جاتا ہے کہ یہ پرانے خیالات کا مالک ہے۔


 



 


ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں ہم اپنی ثقافت کو بھول رہے ہیں ایک بات یاد رکھنی چائیےکہ ایک قوم تب ہی زوال پذیر ہوتی ہے جب وہ اپنی ثقافت اور رہن سہن کو بھولتی ہے ہم مغرب کی طرف دیکھیں تو جوق رہن سہن اور اوڑھنے کا طریقہ ان کا پہلے تھا وہی اب ہے اور جو انہوں نے اپنے لیے اصول بنائے ہیں ان پر عمل کوتے ہیں اور کامیاب ہیں ناکہ ان کی طرز زندگی کو اپنایا جائےاور اپنی ثقافت کو اور رہن سہن کے طریقوں کو بھول کر تباہی کی طرف جایا جائے ہمیں  اسلام کے اصولوں کو اور اپنی ثقافت کو اپنانا ہو گا تاکہ ملک کو کامیابی کی طرف لایا جائے۔



About the author

160