جو شخص اپنے سینے میں نرم دل رکھتا ہے اور اس کے دل میں دوسروں کے لئے وسیع جگہ ہوتی ہے ایسا شخص خود بھی ہر ایک دل میں اپنا گھر رکھتا ہے- اس بات میں کوئی شک نہیں ہے جس انسان کو اپنے دل میں جگہ دے دی جائے وہ انسان خود بخود ہماری دعاؤں میں شامل ہو جاتا ہے ہمارے منہ سے بے اختیار اور لاشعوری طور پر اس کے لئے دعا نکلتی ہے- جو مسلمان اپنے دل میں مسلمان بھائیوں کے لئے نرم گوشہ رکھے تو قیامت کے دن وہ الله کی بارگاہ میں سرخرو ہو گا اور حقیقی کامیابی اس کا مقدر بنے گی-
نبی پاک حضرت محمّد نے ہمیشہ اچھا اخلاق رکھنے کا درس دیا اور مومن کی نشانی بھی یہی ہوتی ہے کہ وہ اعلی اخلاق کا مالک ہوتا ہے- نبی کریم حضرت محمّد نے مسلمانوں کو ایک امت کی لڑی میں پرویا اور انھیں ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے کی بھی ہمیشہ ترغیب دی کہ مسلمان امت کی مثال ایک انسانی جسم کی طرح ہے اگر جسم کے کسی حصے میں بھی درد ہو ر ہو تو یہ کرب اور تکلیف پورے جسم میں محسوس کی جا سکتی ہے- اسی طرح اگر ایک مسلمان خواہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بس رہا ہو اگر وہ تکیلف میں ہے تو یہ تکلیف اس اکیلے کی نہیں ہے بلکہ تمام امت کی سانجھی تکلیف ہے-
دوسروں کے دکھ درد اور تکلیف میں شامل ہونے والا ان کے دلوں میں بھی بس جاتا ہے اور جب وہ مر جاتا ہے تو مرنے کے بعد بھی وہ لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور لوگ اسے اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں- دوسرے لوگوں کے لئے تڑپ انسان کو انسان بناتی ہے بقول شاعر :
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لئے کم نہ تھے ،کر و بیاں
نبی پاک حضرت محمّد نے بھی یہی ارشاد فرمایا کہ "رحم کرنے والوں اور ترس کھانے والوں پر بڑی رحمت والا خدا رحم کرے گا- زمین پر بسنے والی الله کی مخلوق پر تم رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا-"
اس دور میں کوئی انسان ایسا نہیں ہے جو پریشانیوں اور مسلوں سے دوچار نہ ہو ہر ایک کے ساتھ کوئی نہ کوئی پریشانی ہر وقت ہوتی ہے- اس دور میں کسی کے ساتھ مسکرا کر بات کر لینا اس شخص کے لئے بہت بڑی بات ہے ، انسان کسی چیز کا بھوکا نہیں ہوتا ہر چیز پیسے سے مل جاتی ہے انسان کو صرف مسکراہٹ اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے اور اچھا اخلاق ہمدردی اور مسکراہٹ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے- اچھا اخلاق ہی ہر عمل اور نیکی کی روح ہے- اچھے اخلاق سے ہمیں دنیا میں تو لوگوں کی نظر میں عزت ملتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ قیامت کے دن بھی اس کے میزان عمل میں سب سے بھاری چیز اس کا اچھا اخلاق ہی ہو گی-ام المومنین حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضرت محمّد نماز کے بعد یہ دعا فرماتے تھے : "اے میرے الله ! تو نے اپنے کرم سے میرے جسم کی ظاہری بناوٹ اچھی بنائی ہے، اسی طرح میرے اخلاق بھی اچھے کر دے-"
آج کے اس مطلبی اور نفسا نفساسی کے دور میں انسان نے ہر چیز تک رسائی حاصل کر لی ہے اس کے پاس ہر چیز موجود ہے ، سب کچھ ہوتے ہوے بھی اچھا اخلاق نہیں ہے-اگر ایک مسلمان اچھے اخلاق کا مالک ہے وہ بے شک تہجد گزار نہ ہو نہ ہی وو کثرت سے روزے رکھتا ہو اس کا اچھا اخلاق ان سب اچھائیوں پر بھاری ہے- اگر کوئی انسان کم خوبصورت ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر اس کے اخلاق خوبصورت نہیں ہیں تو اس سے بہت فرق پڑتا ہے- ہم میں سے ہر کوئی یہ بات جانتا ہو گا کہ خوب صورتی کی کمی کو اخلاق پورا کر سکتا ہے لیکن اخلاق کی کمی کو خوبصورتی پورا نہیں کر سکتی"-