طلاق
طلاق انسان کو اکثر ایسے بہت سے زخم لگ جاتے ہیں جن کا علاج بھی ہو جاتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ زخم اپنا نشان بھی چھوڑ جاتے ہیں اور پتا بھی بھی نہیں لگتا کے کبھی کوئی تکلف بھی آئی تھی مگر طلاق ایک ایسا زخم اور بد نما داغ ہے جس کی نہ تو عمر بھر تکلف ختم ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا زخم عمر بھر کرے لئے اس کا نشان چھوڑتا ہے کیوں کہ یہ ایسا زخم ہے جو روح کو لگتا ہے اور روح کو لگے ہوئے زخم بہت گہرے اور تیز رنگ ہوتے ہیں جو اپنا نشان کبھی نہیں چھوڑتے یہ وہ تکلیف ہے جو انسان کو دیمک کی طرح آہستہ آہستہ کھا جاتی ہے یہ ایک ایسا روگ ہے جس میں انسان اپنی ہی ذات میں ایک قیدی بن کر رہ جاتا ہے عورت جس کو صنف نازک کہا جاتا ہے جس کو اسلام نے بھی اتنا زیادہ رتبہ دیا جو ہر رشتے میں انمول اور اپنی مثال آپ ہے جب اس کے ماتھے پر یہ داغ لگ جاتا ہے تب عورت ذات تو بہت دور کی بات اس کو انسانبھی نہیں سمجھا جاتا کہتے ہیں
دلہن مقدر والیاں ہی بنتی ہیں اور دلہن بننے کا خواب ہر لڑکی اپنی آنکھوں میں سجاتی ہے اور اس وقت کا انتظار کرتی ہے اور جب یہ وقت آتا ہے تو وہ اپنے بہت سے ارمانوں کے ساتھ ہنسی خوشی اپنی نئی زندگی میں قدم رکھتی ہے اور اپنے سگے رستے چھوڑ کہ پراے رشتوں کو اپناتی ہے اور اپنے ہر فرض کو اچھے سے نبھاتی ہے اور اپنی ذات کو پوری طرح سے ان کے طور طریقوں میں ڈھال دیتی ہے وہ بھی صرف اس لئے کے سب اس سے خوش رہیں اور وہ ہر ممکن کوشش کرتی ہے سب کا دل جیتنے کا اور دن رات ایک کر دیتی ہے ان کی خدمت میں شادی جنکہ اس دور میں کرنا بہت ہی زیادہ مشکل ہو گیا ہے
کبھی اچھے رشتے نہی ملتے تو کبھی اتنا پیسہ ہی نہیں ہوتا کے انسان اپنی بیٹی کو جہیز دے سکے اور اس فرض کو ادا کر سکے اور اسی وجہ سے بہت سے غریب گھر کی بیٹیاں بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں اور جب کوئی اچھا رشتہ ملتا ہے تو ماں باپ خوشی خوشی اس فرض کو ادا کرنے میں لگ جاتے ہیں اور اپنی زندگی کی جمع پونجی بھی اس میں لگا دیتے ہیں تا کہ ان کی بیٹی کو دوسرے گھر جا کر کسی بھی مشکل یا مصیبت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ آسانی سے اپنی زندگی بسر کر سکے اور بیٹیوں کی شادی کے لئے بہت سے گھر قرضے کے نیچے بھی دب جاتے ہیں کہا جاتا ہے ماں باپ اپنی بیٹی کو سب کچھ دے سکتے ہیں مگر نصیب نہیں ور یہ بات بلکل سچ ہے اور پھر بلاخر اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی ہوتا کیا ہے کبھی عورت کو کم جہیز لانے کی وجہ سے سیتا جاتا ہے توکم خوبصورت ہونے کی وجہ سے کبھی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے تو کبھی بیٹا نا ہونے کی وجہ سے تو کبھی کم تعلیم ہونے کی وجہ سے ایسی ہزاروں وجہوں سسے اسے تنگ کیا جاتا ہے اور پھر اس سب کے بعد اس کے ماتھے پر طلاق کا داغ لگا دیا جاتا ہے
میرا بلاگ پڑھنے اور شیر کرنے کیلیے اپ سب کا بہت بہت شکریہ
میرے مزید بلاگز پڑنے کیلیے کلک کرے میرے پیج اڈریس پہ
http://www.filmannex.com/SidraKhan/blog_post