سعودی عرب اپنی معیشت تیل کے بجائے صنعت و تجارت پر استوار کریگا، ویژن 2030 کا اعلان
Posted on at
سعودی عرب اپنی معیشت تیل کے بجائے صنعت و تجارت پر استوار کریگا، ویژن 2030 کا اعلان
ریاض (اے پی پی) سعودی عرب نے اپنی معیشت کو تیل کے بجائے صنعت وتجار ت پر استوارکرنے کیلئے “ ویژن 2030”کا اعلان کردیا۔سعودی شاہ سلمان کی زیر صدارت گزشتہ روز کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ویژن 2030” کی منظوری دی گئی۔
العربیہ نیوز کو اس حوالے سے انٹرویو میں اس ویژن کے محرک نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ ہم 2020تک تیل کے بغیر بھی جی سکتے ہیں،خواہ تیل کی قیمتیں بلند ہوں یا کم،یہ پروگرام تیل کی بلند قیمتوں کا محتاج نہیں بلکہ اس کا تعلق تیل کی کم قیمتوں سے ہے۔سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز اور ان کے ساتھیوں نے جب مملکت قائم کی تو اس میں تیل نہیں تھا۔ بنا تیل کے انہوں نے مملکت قائم کی، اس کو چلایا اور اس میں رہے۔ انہوں نے تیل کے بغیر برطانوی سامراج کو چیلنج کیا،برطانیہ سعودی عرب کی بالشت بھر زمین میں داخل نہ ہوسکا۔ آج یہ تیل ایسا ہوگیا گویا کہ ہمارا دستور یعنی قرآن و سنت اور پھر پٹرول، یہ انتہائی خطرناک امر ہے۔ مملکت میں ہمیں نشے کی مانند تیل کی لت پڑ گئی ہے اس کی وجہ سے گزرے سالوں میں ترقی معطل ہوگئی۔
انہوں نے سعودی عرب کی تیل کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو کے پانچ فیصد حصص فروخت کرنے کا اعلان کیا۔شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے تین ایسے طاقتور پہلو ہیں جن میں کوئی ہمارا مقابل نہیں۔ "عرب اور اسلامی دنیا میں ہماری گہرائی، ہماری سرمایہ کاری کی قوت اور ہمارا جغرافیائی محل وقوع،انہوں نے کہاکہ عالمی تجارت کا 30 فی صد حصہ ہمارے ذریعے سمندر سے گزرتا ہے۔ اب سعودی عرب اور مصر کے درمیان شاہ سلمان پل کی تعمیر کے بعد دنیا میں اہم ترین خشکی کی گزرگاہ ہمارے پاس ہوگی۔ یورپ سے ایشیاءکے لیے تجارت کا مرکزی حصہ ہمارے ذریعے گزرتا ہے۔ انہوں نے ویڑن کے تحت گرین کارڈ منصوبہ متعارف کروانے کا اعلان کیا جس کے مطابق عربوں اور مسلمانوں کامملکت میں طویل عرصے تک قیام ممکن ہوسکے گا۔ یہ کارڈ مملکت میں سرمایہ کاری کا ایک آلہ بھی ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹیرف سپورٹ مملکت کے متوسط آمدن یا متوسط سے بھی کم آمدن والے شہریوں کے لیے ہوگی، سبسڈی کے اس پروگرام میں رکاوٹ ڈالنے والے صاحب ثروت افراد کو سائیڈ لائن کردیا جائے گا، توانائی اور پانی کی سپورٹ کے ویژن کا نفاذ شہزادوں اور وزراءپر بھی ہوگا۔شہزادہ محمد کے مطابق مملکت نے ابھی تک معدنیات سے 5 فی صد سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا۔
انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ فوجی اخراجات کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہونے کے باوجود سعودی عرب میں فوجی صنعت کا وجود نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ سرکاری صنعتوں کے لیے ایک ہولڈنگ کمپنی قائم کی جائے گی اور اسے مارکیٹ میں 2017ءکے اواخر تک پیش کردیا جائے گا۔ اس طرح مملکت کے شہریوں کو فوجی معاہدوں کے بارے میں واضح معلومات حاصل ہوسکیں گی۔شاہ سلمان نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت سعودی معیشت بتدریج تیل کے بجائے صنعت و تجارت کے دوسرے شعبوں پر استوار کی جائے گی،سعودی معیشت کی ترقی میں نجی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور تیل کی آمدن پر انحصار کم سے کم کردیا جائے گا۔انھوں نے ویژن کے خدوخال بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت سرکاری اثاثوں کو فروخت کیا جائے گا،ٹیکسوں کی شرح بڑھائی جائے گی اور اخراجات میں کمی کی جائے گی۔واضح رہے کہ اس وقت سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاری کی شرح صرف 5 فی صد ہے۔