اردو زبان سے دوری حصہ اول
اردو کے معنی لشکر کے ہیں جو مختلف زبانوں سے مل کر بنا ہے جیسا کہ ترکش۔عربی۔ فارسی وغیرہ یہ ہماری قومی زبان ہےاور ہماری شناحت بھی ہے لیکن ہم ایسا کیوں کر رہے ہیں کہ ہم اپنی شناخت کھو رہے ہیں مثال کے طور پر ہمارے سکولوں میں انگریزی کو اہمیت دی جا رہی ہے سوائے اردو کے ساری کتابیں انگریزی میں ہیں اور اگر کوئی بچہ سکول جا کر انگریزی بولتا ہے تو اسے ٹوکا جاتا ہے کہ انگریزی میں بتاؤ کیا مسلہ ہے ورنہ تمہاری بات نہیں سنی جائے گی۔
پہلے دور میں باقاعدہ استاد اردو پڑھانے آتا تھا اور اپنے شاگرد کو اردو کی اچھی تعلیم دیتا تھا آج کل ایسا نہیں ہے ہم اپنے بچوں کو خود اردو سے دور کر رہے ہیں ٹھیک ہے کہ اردو انٹرنیشنل زبان ہے مگر ہمیں اپنی قومی زبان کو بھی نہیں بھولنا چائیے کیونکہ یہ ہماری شناخت کا اہم حصہ ہے مثال کے طور پر کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اسے کسی دوسرے کے حوالے سے جانا جائے ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اس کی جو اپنی شناخت ہے اسی حوالے سے اسے جانا جائے پھر ہم اتنی اہم بات کو کیوں بھول جاتے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ بچے کو انگریزی آنی چائیے لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ بچہ سکول میں انگریزی بولتا ہے یا سیکھتا ہے تو سیکھے یا بولے مگر گھر میں اصول بنا لیں کہ گھر میں ہر حالت میں اردو بولنی ہے تا کہ بچے کو اردو آئے اور وہ اپنی قومی زبان سے واقف ہو۔