) ہے فیور ( ناک کی جھلی کا ورم):
علامات: اس کی بنیادی علامت چھینکیں ہیں، خاص طور پر جیسے ہی صبح نیند سے بیداری ہوتی ہے چھینکیں آنی شروع ہو جاتی ہیں یہ کیفیت دو سے تین منٹ جاری رہتی ہے ناک بہنا بھی ایک علامت ہے۔ بلغم سبز ہوتا ہے۔ آنکھوں سے پانی آنا، سانس لینے میں دشواری، ناک میں خارش اور کانوں میں دکھن ہونے کا مطلب ہے کہ متاثر شخص کو ہے فیور ہے۔
وجوھات: یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص پودوں کے ساتھ دن میں کئی مرتبہ وقت گزارے۔ ایسی صورت میں زردانے اس کی ناک میں بیٹھ جاتے ہیں۔ گرد میں چھپے جراثیم جانور کے بالوں میں موجود خودبینی اجسام بھی سبب بنتے ہیں۔ آلودہ ہوا ناک اور پھیپھڑوں میں داخل ہو کر اس الرجی کے حملے کے لئے ماحول سازگار بناتی ہے۔ یہاں زیادہ تر لوگ اس قسم کی الرجی کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں گھروں میں قدرتی روشنی اور ہوا کی آمدورفت کا نامناسب انتظام اور مرطوب آب و ہوا موجود ہے۔
علاج: اینٹی الرجی ادویات جو معلاج نے لکھی ہوں۔
احتیاط: جن دنوں (بہار) پودوں کی تولیدگی کا عمل عروج پر ہوتا ہے آگھر پر رہیں اور ائیرپیوریفائر استعمال کریں تا کہ گھر کے ماحول میں جراثیم کی موجودگی کم کی جا سکے۔
2) موسمی الرجیز:
علامات: اس زودحسی کی علامت بھی "ہے فیور" سے ملتی جلتی ہیں بس اس قسم میں آنکھوں میں خارش زیادہ ہوتی ہے۔ ناک سے پانی آنا، آنکھوں میں خارش، پانی، سانس لینے میں دقت، چھینکیں آنا۔
وجوہات: گرمی اور بہار کے موسم میں یہ زودحسی عام ہے، پھولوں کے زرد دانے، گھاس پھونس کے علاوہ کاسمیٹکس اور آب ہوا کی مرطوبیت وجوہات میں شامل ہیں۔
علاج: تجویز کردہ آئی ڈراپس، اینٹی الرجی ادویات اور بھاپ کے زریعے اسے قابو کیا جا سکتا ہے۔
احتیاط: آنکھوں کو رگڑنے سے گریز کریں کار اور گھر کی کھڑکیاں بند رکھیں، کھلی فضا میں چہل قدمی نہ کریں۔