امتحانوں کا دور آیا ہے
یہ ستم کس نے ہم پر ڈھایا ہے
علم نے کر دی میری وہ حالت
کوئی مجھے پہچان نہ پایا ہے
بائیو کی تو بات ہی چھوڑ دیں اپ
اب تو اردو سے خوف آیا ہے
پوٹلی کھول کے کون دیکھاۓ
جس نے جو کچھ یہاں سے کمایا ہے
کیمیا نے بھی ذرا نہ بخشا
فزکس نے بھی پھر آج رلایا ہے