کرہ ارض پر بیشمار قدرتی اور غیر قدرتی عوامل کی باہمی جنگ کے با عث ہمارا ماحول مسلسل تبدیلیوں سے گزر رہا ہے –منفی اثرات کے قدرتی عوامل کا حل تو خود قدرت کے پاس موجود ہے،مگر وہ قدرتی عوامل جو انسانی سر گرمیوں کی وجہ سے ظہور میں آتے ہیں ،ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پونچاتے ہیں- آج کی دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی بدولت صںعتو ں کا جال بچھ چکا ہے –فاصلہ سمٹ چکا ہے، سالوں اور مہینوں کے کام گھنٹوں اور منٹوں میں ہونے لگیں ہیں-
مگر یہ تلخ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ جیسے جیسے انسان ترقی کی منازل طہ کرتا جا رہا ہے ،فطرت تباہی کی طرف بڑھتی جا ری ہے-چنانچہ ہمارا فطرتی ماحول ایسی غیر فطرتی کثافتوں سے آلود ہو رہا ہے ،جن کے اثرات نہ قبل تلافی ہیں- وہ تمام طبعی،حیاتیاتی اور کیمیائی عناصر جو انسانی سرگرمیوں کی بدولت ماحول کا حصہ بن کر اسے آلودہ کرتے ہیں "آلودہ کنندہ "کہلاتے ہیں اور ان عناصر کی بدولت ہونے والی منفی ماحولیاتی تبدیلیوں کو "ماحویتی آلودگی" کہا جاتا ہے –
ماحولیاتی آلودگی کی پہلی قسم فضائی آلودگی ہے –کرہ ارض کے گرد مختلف گیسوں کا ایک گلاف موجود ہے-نائٹروجن ،آکسیجن ،کاربن ڈائی آکسائڈ اور دیگر گیسیں اسی گلاف میں ایک خاص تناسب سے موجود ہیں –جدید صںعتی و سائنسی دور کی بدولت لا تعداد گاڑیوں کے انجںوں سے نکالنے والہ دھوا ں اور کارخانوں کی چمنیوں سے نکالنے والا دھوا ں اور نقصان دہ گیسیں اور بخارات فضا میں شامل ہو جاتے ہیں-یہ زہریلی گیسیں انسانوں ہی کو نہیں نباتات تک کو متاثر کرتی ہیں- معدنی ایندھن یعنی پٹرول ،ڈیزل ،موبل آئل،مٹی کا تیل اور کوئلہ کا استمال توانائی حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ ہوتا ہے –
ان سے جلنے سے کاربن ڈائی آکسائڈ اور نائٹروجن کے ساتھ گندھک کے آکسائڈ خارج ہوتے ہیں اور دیگر کیمیائی مرکبات کے ساتھ مل کر ضرر رساں مرکبات میں تبدیل ہو جاتے ہیں-موٹر گاڑیوں میں استمال ہونے والی پٹرول میں سیسے کا ایک مرکب شامل کیا جاتا ہےچنانچہ اس پٹرول سو جلنے سے سیسے اور کاربن کے ذرات سیا ہ دھوا ں کی شکل میں خارج ہوتے ہیں-یہ دھوا ں فضا میں پھیل کر مختلف بیماریوں کا موجب بنتا ہے-