اکثر لوگ پانی بہت کم پیتے ہیں جسکی وجہ سے ان کو صحت کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے ماہرین کا خیال ہے کہ ہمیں دن میں آٹھ سے دس گلاس پانی تو پی ہی لینا چاہیئے جدید تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں اس بات کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ پیاس لگے تو پانی پیئں بلکہ وقفے وقفے سے پانی پیتے رہنا چاہیے جدید ترین تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ہمارے وہ غدود جو ہمیں ذائقے کا احساس دیتے ہیں ہمارے دماغ کو یہ باور کرا دیتے ہیں کہ جسم کو غذ ا اور مشروبات سے جو رقیق مادہ حاصل ہو رہا ہے وہ اسکی آبیدگی کے لیے کافی ہے ادھر ہمارا دماغ ہمارے جسم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ ایسے مشروبات حاصل کرے جو اس کے درجہ حرارت کو صحیح سطح پر رکھیں یعنی موسم سرما میں گرم مشروبات اور موسم سر گرما میں سرد مشروبات پینے چاہیئے
سائنس دانوںکے مطابق اس نظام میں ایک واضح خامی ہے اور وہ یہ کہ اگر اہم اپنے جسم کی آبیدگی کے لیے پانی کے علاوہ دیگر مشروبات پر انحصار کرنے لگیں تو اس طرح ہمارے جسم میں غیر ضروری طور پر زیادہ حرارے جائیں گے ایک اور خرابی یہ ہوگی کہ ہم الکحل ، شکر ،اور کیفین کے عادی ہو جائے گے جو عام طور پر سے ان مشروبات کا لازمی جزو ہوتی ہے ان میں سے اکثر اشیاء پیشاب آور ہوتی ہیں لہذا جب انسان بار بار پیشاب کرتا ہے تو اس کے جسم کی آبیدگی ( پانی کی سطح) کم رہ جاتی ہے
لہذا اپنے جسم میں آبیدگی پیدا کرنے کے لیے غلط اشیاء پر انحصار کے بجائے زیادہ سے زیادہ قدرتی پانی پینا چاہیے اس بات کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ پیاس لگے تو پانی پیئیں یا حلق خشک ہو جائے تو اسکو تر کریں ایک ماہر کا کہنا ہے کہ حلق کا خشک ہونا جسم میں پانی کی سطح کم ہونے کی آخری علامتوں میں سے ایک ہے خصوصامعمر لوگوں کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ پیاس لگنے کا انتظار کیے بغیر پانی پی لیا کریں کیونکہ جوں جوں عمر بڑھتی ہے پیاس کا احساس کم ہوتا جاتا ہے
اکثر لوگ پانی پینے کے لیے پیاس کا انتظار کرتے رہتے ہیں اور جسم مین پانی کی مقدار کم ہوتی رہتی ہے نتیجہ الرجی ، دمہ ، درد سر ، جوڑوں کی تکلیف اور بعض دوسرے دردوں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے پانی ہمارے جسم کا ایک اہم جزوہے ۔