کھانسی میں مبتلا بچے رات کو بہت زیادہ پریشان کرتے ہیں اور کھانسی کے شدت نہ انہیں چین سے سونے دیتی ہے اور نہ ہی والدین کو لیکن اس طرح کی حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے مطلب کھانسی کو کم کرنے کے لیے یہ صحیح رہے گا کہ محض ایک چمچ خالص شہد بچوں کی اس کھانسی کو روکنے میں معاون ہو سکتا ہے جو کہ رات بھر انہیں پریشان کرتی ہے جبکہ ان کے والدین بھی اچھی نیند لے سکتے ہیں۔ اگر کھانسی کے شربت کا موازنہ شہد سے کیا جائے تو تب بھی شہد کو اولیت حاصل رہے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر سامنے آنے والے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات صاف طور پر کہی جا سکتی ہے کہ کسی علاج کے نہ کرنے سے بہتر ہے کہ شہد کا سہارا لیا جائے کیونکہ کھانسی کے شربت میں موجود جنرڈیکسٹرو میتھورفین بھی کچھ خاص اثرات مرتب نہیں کر سکتا۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک کھانسی کا تسلیم شدہ موثر علاج سامنے نہیں آسکا ہے خاص طور پر عام سی ٹھنڈک کے بعد سانس کی نالی میں جو انفیکشن ہوتا ہے اس کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ کھانسی کی فوری روک تھام کے لیے عالمی سطح پر ڈیکسٹرو میتھورفین کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ایسے کوئی شواہد نہیں ملتے کہ بہت زیادہ کارآمد ثابت ہوتی ہے لیکن یہ بات ضرور ثابت ہوئی ہے کہ اس کا استعمال مزید خطرات سے دو چار کر سکتا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق شہد کو ساری دنیا میں ایک روایتی ٹوٹکے کے طور پر استعمال کا جاتا ہے۔ جس سے کھانسی کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے اور کسی حد تک تحفظ بھی فراہم کرتا ہے جسے کھانسی کی ادویات کا بہترین متبادل کہا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے بہت ساری وضاحتیں کی جا سکتی ہیں کہ آخر شہد سے کھانسی میں آرام کیوں آتا ہے لیکن مشاہدہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس کی مٹھاس اور سیرپ جیسی کوالٹی حلق کو سکون بخشتی ہے جبکہ اس میں موجود بلند درجہ اینٹی آکسیڈنٹس بھی ایک اہم عنصر ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہد ایسے اثرات بھی رکھتا ہے جس سے بہت چھوٹے جرثوموں کی نمو نہیں ہو پاتی۔
شہد کو ایک سال سے کم عمر یعنی شیر خوار بچوں کو دینے سے پرہیز کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے مخصوص قسم کی فوڈ پوائزننگ کا خدشہ ہوتا ہے جسے بوٹلزم کہتے ہیں، اگرچہ کہ اس کا مقام بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہی ہے لیکن ہو جانے کی صورت میں خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ بڑے بچوں کے لیے یہ البتہ بالکل محفوظ ہے اور وہ اس کا استعمال بغیر کسی خوف کے کر سکتے ہیں۔ اس مشاہدے نے خاص طور پر بچوں کے لیے کھانسی کے شربت کا بہترین متبادل پیش کر دیا ہے جس پر تحقیق جاری ہے اور آنے والے عرصے میں اس حوالے سے بہت زیادہ بہتر اور مستند شواہد کا علم ہو سکتا ہے۔