علاوہ ازیں گیر ضروری ضوابط کا خاتمہ بھی اتنا ہی اہم ہے جس سے ہمارے تعلیمی نظام پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ سیکینڈری اسکول سر سرٹیفکیٹ (ایس ایس سی) پاکستان میں مزید حصول تعلیم کے لئے بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ اگر یہ امتحان 19 سال کی عمر کے بعد دیا جائے تو اسے کوئی قانونی حیثیت نہیں دی جاتی۔
گویا سماجی ترقی کے لئے اس عمر کے بعد لوگوں پر تعلیمی راستہ بند کر دیا جاتا ہے۔ ذرا ان پاکستانی والدین کا تصور کیجیے جو حالات اور مواقع نہ ملنے کی بنا پر حاصل نہ کر سکے اور جو اپنے بچوں کا ہوم ورک کراتے وقت سوچتے ہیں "ایسا تو میں بھی کر سکتا ہوں" لیکن ہو مزکورہ بالا عمر کی حد کی بنا پر اب آگے نہیں پڑھ سکتے۔
اگر یہ بے معنی قانون ختم کر دیا جائے تو ایک پوری نسل کو ترقی کی طرف جست لگانے پر راغب کیا جا سکتا ہے۔ اگر پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ تعلیم باغاں کا آغاز کر دے تو اس طرح تعلیمی ترقی کے لئے ایک نہایت مختلف پلیٹ فارممہیا ہو سکے گا۔
یہی سیڈنا اسکول کی جماعت ششم کی وجہ امتیاز ہے۔ تعلیم حقیقی سماجی تبدیلی پیدا کرنے کے قابل اسی وقت ہوتی ہے جب امتحانی نظام تعلیمی اصلاحات کو فروغ دیتا ہے۔