جن ممالک کے سوویت یونین کے ساتھ کاروبار چل رہے تھے وہ بری طرح معاشی بحران سے دوچار ہو گئے۔ اشیاء ضرورت کا پورے ملک میں کال پڑگیا۔ دنیا کو اپنی عسکری قوت سے خوف زدہ کردینے والا سوویت یونین اس حال کو پہنچ گیا کہ روسی عوام کو لائن میں لگ کر ڈبل روٹی حاصل کرنا پڑے گی۔
پاکستانی قوم کو چاہیے کہ پاکستان میں دیگر اشیاء تو اپنی جگہ انہیں اس وقت آنے کی گرانی کو نظر میں رکھنا ہو گا۔ خاکم بدہن کہیں پاکستانی قوم کو بھی روٹی لینے کیلئے سی ای گی اور پیٹرول کی لمبی قطاروں کی مانند نی کھڑا ہونا پڑجائے۔ لیکن اس بات کا یقین کر لیں کہ منصوبہ یہ ہی ہے۔
پاکستان کی کھیتیاں خشک کرنے کے لئے بھارت پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں ڈیم بنا چکا ہے۔ بھارت کے اس غیر قانونی کام پر نظر رکھنے والے پاکستانی ادارے " سندھ طاس کمیشن" کے کرتا دھرتا لمبی کمیشن کھا اور آنکھیں بند کرکے بھارت کو ایسا کرتے دیکھتے رہے۔
اور اس کے سربراہ نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرلی۔ اس طرح کا معاملہ دیگر اداروں کو تباہ کرکے کیا گیا ہے۔ جس ملک میں سردی کے موسم میں لمبی لوڈ شیڈنگ کرکے عوام کا ناک میں دم کر دیا گیا ہو۔ وہاں گرمیوں میں کیا حال کیا جائے گا؟۔