یرقان کے مضر اثرات

Posted on at


یہ ایک چھوت کی مرض ہے جو کہ وائرس کے وجہ سے ہوتی ہے- بعض اوقات یہ ہلکی وباء کی صورت بھی احتیار کر جاتی ہے – موسم خزاں میں قدرے زیادہ پائی جاتی ہے- یہ بچوں اور بڑوں میں یکساں پائی جاتی ہے پہلے پہل بھوک بند ہوجاتی ہے اور مریض تقریبا دو تین دن تک کچھ بھی ٹھوس خوراک کھانا پسند نہیں کرتا- جی اکثر مطلع رہتا ہے- لیکن کبھی کبھار قے بھی ہو سکتی ہے – سر درد اور گھبراہٹ کی بھی شکایت ہو جاتی ہے- مزاج بے چین رھنے لگتا ہے اور بعض مریضوں میں جگر اور سینے کے مقام پر درد بھی ہو سکتا ہے اور پیٹ کی خرابی کی وجہ سے قبض بھی ہو جاتی ہے- لیکن چھوٹے بچوں کو اکثر اوقات ڈیایسٹی بھی لگ جاتے ہے- عام طور پر پہلے چار کن بخار ضرور ہوتا ہے جو لہ زیادہ سے زیادہ 101 درجے تک بڑھ سکتا ہے لیکن عام طور پر ٩٩ کرجے سے زیادہ نہیں ہوتا-


اس بخار کے دوران میں نبض عموما زیادو تیز نہیں ہوتی- اگر ایک دفعہ یہ یرقان ہو جائے تو دوبارہ بہت کم اس کے ہونے کے خدشات ہوتے ہے- جبکہ کے چوتھے دن بخار اترتے ہی یرقان  ظاہر ہونے لگتا ہے اور اس بیماری میں جگر، تلی، لبلبہ اور خون کے سرخ ذرات بری طرح متاثر ہونے لگتے ہیں- ھلد آنکھوں کے سفید حصے اور جسم کی مختلف جھلیوں کا رنگ زرد پڑ جاتا ہے- اس زردی کی بنیادی وجہ کیمیائی مادہ بلی روبن ہے اس سے خون میں زیادتی ہو جاتی ہے-


اس مرض کا شکر مریض زھنیی بے چینی یر تھکاوٹ زیادہ محسوس کرتا ہے- یہی وجہ ہے کہ مریض نفسیاتی طور پر مکمل ڈسٹرب رھنے لگتا ہے-


یرقان کی حالت میں پاخانہ بے رنگ اور پیشاب سرخی مائل ہوتا ہے اسی کی وجہ سے پیشاب کرتے وقت یوریتھرا میں جلن ہوتی ہے کیونکہ پاخانے میں صفر نہیں پھنیچ پتا اور پیشاب کے راستے خارج ہوتا ہے- جس سے نہ صرف رنگت تبدیل ہو جاتی ہے بلکہ شدید تکلیف بھی ہوتی ہے جب بخار اتر جاتا ہے بھوک لگنا شروع ہو جاتی ہے- لیکن بیماری کے مضر اثرات ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے تلی اور جگر بڑھ جاتا ہے اور جسم پر شدید خارش بھی ہوتی ہے- بعض اوقات جسم پر دانے بھی نکل جاتے ہے- پیشاب میں بیل سالٹ اور بیل پگمنٹ خارج ہوتے ہیں


جس سے مجموعی طور پر صحت بھی کمزور ہو جاتی ہے اور خون میں سرخ ذرات کی تعداد عموما کم رہتی ہے- "وان ڈین برگ" ٹسٹ شروع شروع میں "دو حالتی"اور بعد میں "غیر براہ راست" مثبت ہوتا ہے- اہلے وبائی حالات میں بعض اوقات صرف ہلکا بخار ہو جاتا ہے اور یرقان پوری طرح منفی اثرات کے ساتھ ظاہر نہیں ہو پاتا لیکن جوں جوں وقت گرزتا ہے اس جے شدت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے آوٹ کسی بھی دوائی کے زہریلے اثرات زیادہ متاثر کرتے ہیں- جگر اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور اس کے مسلز اور سیلز گلنا سڑنا شروع ہو جاتے ہیں


بعد میں بخار بہت تیز ہو جاتا ہے- ساتھ میں الٹیاں بھی شروع ہو جاتی ہیں- انتڑیوں اور معدے سے خون بہنے لگتا ہے- مریض بیہوش ہو جاتا ہے جگر سکڑنے لگتا ہے اور تلی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے- یہ بہت سنگین صورت حال ہوتی ہے کیونکہ اس حالت کے بعد مریض کا تندرست ہونا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور اس بیماری کے مضر اثرات جسم کے اہم اعضاء کو بری طرح متاثر کر دیتے ہیں اور جسم کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے اور پیٹ کا اوپر کا حصہ زیادہ بھری اور بوجھل محسوس ہوتا ہے- پت پھول جاتا ہے اور خونی الٹیاں آنا شروع ہو جاتی ہے- اور پھر موت واقع ہو جاتی ہے



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160