ہم اگر اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو روز و شب کے مختلف اوقات میں سینکڑوں قسم کی اشیاء ایسی ملیں گی جو کہ آپ کی خوراک کا حصہ بنتی ہیں اور جن کو آپ اپنی خواہش اور ضرورت کے تحت استعمال کرتے ہیں لیکن اگر ہم صرف ان چیزوں کے متعلق سوچئیں جن کی ایک مخصوص وقت کے دوران شدید طلب محسوس کرتے ہیں اور جنہیں استعمال نہ کرنے کی صورت میں ہم پر بے چینی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ اگر ایسا ہے تو جان لینا چاہیئے کہ اس غذا یا دوا کے عادی ہو چکے ہیں۔
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ لا تعداد افراد جو کسی بھی چیز کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں اس حقیقت سے یکسر لا علم ہوتے ہیں کہ متعدد اشیاء کا بے جا استعمال ان کے لئے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ روز مرہ کی زندگی میں اس کی سب سے بڑی مثال چائے یا کافی ہو سکتی ہے۔ جس کا تقریباً تمام شعبہ زندگی میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
علمی ادارہ برائے صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق کیفین چائے اور کافی کا ایک اہم جز ہے جو کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا مشروب ہے اور اس کا بڑھتا ہوا استعمال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عوام الناس کی ایک کثیر تعداد اس کی عادی بن چکی ہے۔ اگر چہ کیفین ایک ایسا مرکب ہے جو کہ آپ کی جسمانی اور ذہنی کار کردگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ دن میں دو یا تین چائے کی پیالیاں آپ کو فعال رکھنے کے لئے کافی ہیں لیکن اگر معاملہ آٹھ دس پیالی تک پہنچ جائے تو کیفین کی اتنی زیادہ مقدار کا استعمال صحت بخش نہیں ہوتا۔ تمباکو بھی انہی مرکبات کی فہرست میں شامل ہے جن کا استعمال لوگوں کو اپنا عادی بنا لیتا ہے۔ بے شک چائے اور کافی کے استعمال کے مقابلے میں یہ دوسرے نمبر پر آتا ہے لیکن ہلاکت خیزیوں اور نقصانات کے حوالے سے اس کو اول قراردیا جاسکتا ہے۔ شاید اس کی ایک وجہ اس کا بے شمار اقسام اور اشکال میں دستیاب ہوتا ہے۔
تمباکو کے شوقین حضرات سگریٹ ، سگار ، شیشہ ، گٹکا اور پان کی صورت میں یہ جانے بغیر اپنا دل بہلاتے ہیں کہ اس وقت دنیا میں بڑھتی ہوئی دل کی بیماریوں ، پھیپھڑوں منہ اور حلق کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ تمباکو کا مستقل بنیادوں پر استعمال ہے۔
تمباکو نوشی کے علاوہ آج کل نوجوان بچے مختلف منشیات کی لت میں تیزی سے مبتلا ہو رہے ہیں۔ اسپرٹ ، ہیروئن اور کوکین ایسے ہی مرکبات ہیں جو سرور اور خوشی کی لمحاتی کیفیات سے روشناس کراتے ہیں۔ نوجوان بچے پڑھائی کی ٹینشن دور کرنے یا محض دوستوں کی تقلید میں ذائقہ چکھتے چکھتے لطف لینے لگتے ہیں اور ان منشیات کو استعمال کر لیتے ہیں لیکن ان کے مخصوص اثرات کی وجہ سے جلد ہی وہ بری طرح ان کے عادی ہو جاتے ہیں۔ ان تمام اشیاء کے بعد استعمال مضر اثرات ذہنی اور جسمانی کارکردگی کو بہت متا ثر کرتے ہیں اور یوں دل لگی کے طور پر شروع کیا جانے والا شوق ایک روگ کی صورت اختیار کر کے پورے خاندان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
پاکستان میں سگریٹوں کی فروخت کے سلسلے میں قانوناً عمر کی کوئی حد مقرر نہ ہونے کی وجہ سے ہر عمر کے بچے ان کو با آسانی خرید سکتے ہیں اس کے علاوہ اسکولوں اور کالجوں کے باہر منشیات کے مافیا نے ان کا حصول نوجوان طبقے کے لئے نہایت آسان بنادیا ہے۔ اس لئے والدین کو اس سلسلے میں بے حد محتاط رویہ اپنانے کی ضرورت ہے ۔ یہ حقیقت شاید آپ کے لیئے باعث حیرت نہ ہو گی کہ عام سر درد دور کرنے والی ادویات کا کبھی کبھی یا مستقل استعمال بھی آپ کو اس کا عادی بنا سکتا ہے اور جسم میں اس دوا کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً کچھ عرصے کے بعد اس کی معمول کی مقدار بے اثر ہونے کی وجہ سے آپ کو اس کی خوراک دگنی کرنی پڑے گی یا اس سے اونچے درجے کی دوا اثر پذیر ہوگی۔ اگر یہ دوائیں اسی طرح تبدیل ہوتی رہیں تو آخری حربے کے طور پر اس قسم کے افراد کو انتہائی زود اثر ادویات استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ دوائیں تکلیف دور کرنے کے ساتھ ساتھ سکون اور آرام کی کیفیت بھی طاری کردیتی ہیں۔ جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس کے بھی عادی ہو جاتے ہیں۔
ان دواؤں کا لمبے عرصے تک استعمال نظام تنفس اور اعصابی نظام میں کئی خرابیاں پیدا کر سکتا ہے لہذا بہتر یہ ہے کہ معمولی سر درد یا تکلیف پر قابو پانے کی کوشش کریں اور انتہائی ناگزیر حالت میں ہی ان دواؤں کا استعمال کریں۔ آرام اور ہلکےمساج سے درد پر قابو پانے کی کوشش کریں اور انتہائی ناگزیر حالت میں ہی ان دواؤں کا استعمال کریں۔ تمام اشیاء جو آپ روز مرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں ان کے اچھے یا بُرے ہونے کا دارومدار کھائی جانے والی مقدار پر منحصر ہے۔ منشیات کے علاوہ آپ دوسری اشیاء ضرور کھائیں پئیں مگر اپنے آپ کو ان کا عادی مت بنائیں۔