اس کا علاوہ جو لکڑی دروازے کھڑکیاں بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے ان میں دیار کی لکڑی سر فہرست ہے یہ پاکستان میں ناران کاغان سے آگے ماؤڈنڈ گلیشیر ہے وہاں بکثرت پائی جاتی ہے زیادہ برف والی جگہ پر جو لکڑی ہے اس دیار کی لکڑی کہا جاتا ہےاور اسطرح ناران کاغان اور اس کے نیچے جو جگہ جہاں برف کی مقدار کم ہوتی ہے عہاں جو لکڑی پائی جاتی ہے بیاڑ کہا جاتا ہےیہ لکڑی اس کام کے لیے دوسرے نمبر پر ہے۔
اسکے بعد چپل ۔ پرتل ۔ سفیدہ۔کیکر۔ ٹالی۔بیری آتی ہے لیکن یہ لکڑیاں عام لکڑیاں میں گنی جاتی ہیں ان لکڑیوں میں پرانی ٹالی جو رنگ تبدیل کر کے کالی ہو چکی ہو مثلا ۲۰ سے ۲۵ سال پرانی ہو اچھی مانی جاتی ہے۔
اس کے بعد کیکر اکی لکڑی آتی ہے اس کو جلدی سے گن نہیں لگتی ۔
سفیدہ اور پاپولر۔
یہ لکڑی سے ماچس کی تیلیاں تیار کی جاتی ہیں اپنا وزن ہلکا ہونے کی وجہ سے یہ سپورٹ میں بھی استعمال ہوتی ہیں جیسا کہ اس کو پریس کر کے بیٹ بنائے جاتے ہیں۔
پاکستان میں صوبہ پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں لکڑی کا بہت کام کیا جاتا ہے یہاں سے بیروں ملک بھی لکڑی کا سامان بھیجا جاتا ہے لوگ لکڑی کے کام کے حوالے سے اس علاقے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں لوگ اپنی بیٹیوں کی شادیوں کے لیے ادھر سے فرنیچر لینا یا اچھی لکڑی کا انتخاب کرتے ہیں یہاں قدیم زمانے سےلکڑی پر بہت نفیس اور خوبصورت کام کیا جاتا ہے یہاں بہت پرانے کاریگر موجود ہیں جو ہاتھ سے لکڑی پر کشیدہ کاری کرتے ہیں جو دنیا میں اپنی مثال آپ ہے اس لیے اس بات کو ذہن میں رکھنا چائیے کہ اچھے فرنیچر کے لیے اچھی لکڑی کا انتخاب بہت ضروری ہے۔
نوٹ۔
اچھی اور معیاری لکڑی اسے کہا جاتا ہے جسے گن نہ لگے اور نہ لکڑی میں دراڑیں آئیں نہ ٹیڑی ہو اس کے لیے دو طریقے استعمال ہوتے ہیں ساگوان ۔اخروٹ۔یا دیار کی لکڑی کا استعمال کیا جائے جو کافی مہنگی ہیں اور دوسرا ٹالی۔ کیکر یا اسطرح کی سستی لکڑیاں ہیں ان کو لے کر یعنی ۸ سے ۱۰ سال پرانے درخت ہیں لے کر دو سے تین سال تک پانہ میں ڈبویا جائے اور پھر انہیں اچھی طرح خشک کیا جائے اس سے ان کو گن
نہیں لگتی