حضرت یوسف آخری حصہ
حضرت یوسف قید خانے میں ٧ سال رہنے کے بعد آزاد ہوے.جب حضرت یوسف قید خانے میں تھے تو اس وقت بادشاہ نے ایک خواب دیکھا جس کی تعبیر حضرت یوسف نے بتایی،
بادشاہ نے دیکھا کہ سال موتی گائیں ہیں جن کو سات پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور اناج کی سات بالیاں سوکھی ہیں اور سات بالیاں ہری. جس کی تعبیر میں حضرت یوسف نے قحط کا بتایا جو بعد میں سچ ثابت ہوا.
حضرت یوسف بادشاہت کے٩ یا ١٠ سال میں تھے کہ ایک قافلہ مصرمیں آیا. حضرت یوسف کی ملاقات اس قافلے سے بازار میں ہی اور حضرت یوسف نے پہچان لیا کہ یہ میرے بھائی ہیں، آپ نے جب ان کو اس بات کا بتایا کے میں تمہارا گمشدہ بھائی ہوں تو وہ اپنے کیے پر بہت نادم ہوے اور حضرت یوسف سے مافی مانگی. حضرت یوسف نے ان کو معاف کر دیا اور کہا کہ الله تمیں معاف کرے.
حضرت یوسف نے اپنے بھائیوں سے اپنے والد حضرت یعقوب کے بارے میں پوچھا تو بھائیوں نے بتایا کے وہ تو آپ کے فراق میں رو رو کے اپنی بینائی کھو بیٹھے ہیں. تو حضرت یوسف نے اپنا کرتا اپنے بھائیوں کو دیا کے یہ جا کے والد محترم کے آنکھوں پہ ڈال دینا.
حضرت یوسف نے اپنے بھائی بنیامین کو روکنا چاہا مگر باقی بھائیوں نے منع کر دیا کہ آپ کے جدائی میں پہلے ہی والد ہم سے ناراض ہیں اور اب اگر بنیامین کو روک دیا تو وہ ہم سے اور اب وہ اور غصہ ہوں گے.
حضرت یوسف اپنے بھائی سے بہت محبت کرتے تھے اس لیے وہ ان کو روکنا چاہتے تھے. اس لیے حضرت یوسف نے اپنا ایک شاہی پیالہ بنیامین کے سامان میں رکھوا دیا اور یہ مشور کرا دیا کہ یا چوری ہو گیا ہے.
جب سب کی تلاشی لی گیی تو وہ پیالہ بنیامین کے سامان سے برامد ہوا. اس طرح بنیامین کو روکنے کا بہانہ مل گیا.
ادھر جب حضرت یوسف کے بھائیوں نے ان کا کرتا والد کی آنکھوں پی ڈالا تو ان کی بینائی واپس آ گیی.
حضرت یوسف نے اپنے والد کو مصر بلوایا تو ان کے والد جب تشریف لے کر اے تو آپ نے اپنے والد کا استقبال چار ہزار خدام کے ساتھ کیا.اس کے بعد حضرت یوسف اپنے اہل خانہ کے ساتھ جشن کے علاقے میں آباد ہوگے جو دمیاط اور قاہرہ کے درمیان کا علاقہ تھا
.
حضرت یوسف نے کاغذ ایجاد کیا. آپ ستر زبانیں بولنا جانتے تھے.
آپ کا مزار غار انبیا بیت المقدس میں ہے.
(ا(اختتام آخری حصہ