کچھ عرصہ قبل لندن میں ہونے والی ایک سالہ تحقیق کے بعد طبی ماہرین نے خبردار کیا کہ تنگ جوتے استعمال کرنے والے اپنے بڑھاپے کے لیے پیروں کے امراض کو ذخیرہ کررہے ہیں طبی ماہرین نے اس بارے میں یہ رپورٹ شائع کی کہ ’’ جو خواتین یا مرد ، چھوٹے ، تنگ ،لمبی ایڑھی کے جوتے استعمال کرتی ہیں ان کے پاوں بری طرح متاثر ہوتے ہیں ‘‘رپورٹ کے مطابق اگر روزانہ تنگ جوتے پہنے جائیں تو پاواں کا پنجہ بد ہیبت ہو جاتا ہے جبکہ انگوٹھے کی سوجن کے امکانات بڑھ جانے کے علاوہ پیروں میں درد کے دیگر مسائل جنم لے سکتے ہیں
برطانیہ میں ہونے والی تنگ جوتوں کی تحقیق کے بعد اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آرام اور سکون اور صحت پرفیشن اور اسٹائل بازی لے گئے ہیں اور اس دوڑ میں خواتین کے ساتھ ساتھ مرد بھی برابر کے شریک ہیں مشرقی لندن میں بھی تقریبا ایک سو سے زائد مرد و خواتین پر سروے کیا جن میں اکثریت نے غلط سائز کے جوتے پہن رکھے تھے پیروں کے امراض کے ماہر ایک سرجن نے بتایا کہ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ایک خاتون نے اپنے پیر کی جسامت سے بھی تین گناہ چھوٹا جوتا پہن رکھا تھا
ڈاکٹرز کا یہ انکشاف آجکل کے اس فیشن ایبل دور میں ہم اپنے معاشرے میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ خواتین کے لیے فیشن اور اسٹائل کی خاطر کس قدر تنگ اور چھوٹے جوتے ڈیزائن کیے جاتے ہیں خاص طور پر پتلی ایڑیوں کے جوتے جن کی ایڑیاں غیر متوازن ہوتی ہیں جسکی وجہ سے خواتین کو چلنے میں سخت تکلیف پیش آتی ہے ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ دنیا مین تقریبا ۸۵فیصد آبادی غلط سائز کے جوتے پہنتی ہے پیرون کے امراض کے ماہرین اور پیروں کی بیماری سے کام کرنے والی برطانیہ کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے اس امر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کھلے جوتے استعمال کرنے والے افراد بآسانی اور سکون کے ساتھ چل پھر سکتے ہین جبکہ تنگ جوتے والے والے افراد کی چال ہی عجیب سی ہوتی ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ بالغ افراد تو اپنے ہاتھوں سے ہی اپنے پیروں کو غلط سائز کے جوتوں کی وجہ سے تباہ برباد کررہے ہیں غلط سائز کے جوتے ہر طرح کے پیروں کے مسائل کو جنم دیتے ہیں جن میں ایڑھیوں اور پنجون پر آبلے پڑنا، ناخنون کے ٹیڑھے ہونا اور انگھوں کی سازش وغیرہ شامل ہے۔