کھانے کے اوقات اور آداب ؤ اہمیت.

Posted on at


غزا جسم کی نہایت ہی اہم ضرورت ہے.مثال کے طور پر جسے ایک گاڑی کو کام کرنے کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جانے کے لئے ضرورت ہوتی ہے انرجی کی جو کے اسے پٹرول اور ڈیزل کی شکل میں فراہم کیا جاتا ہے جس سے گاڑی کو انرجی ملتی ہے اور گاڑی چلنے کی طاقت اور قابل ہو جاتی ہے.یہ ہی حال انسانی جسم کا ہے کے اگر انسان کو کام کرنے ہیں اپنے سارے دن کی ضروریات اور کام سر انجام دینے ہیں.تو اس کے لئے اسے انرجی کی ضرورت ہوتی ہے جو کے اسے غزا یعنی کھانے کے طور پر درکار ہیں.اور ان کا استمال انسان کو چلنے پھرنے اور حرکت کرنے میں مدد دیتا ہے.اور کھانا کھا لینے کے بعد کا کام بھی ایک ہے خوراک کو ہضم کرنا جو کے آسان کام نہیں ہے،کھانا کھانے کے بعد اس کو ہضم کرنے کے لئے جسم کو حرکت دینے کی شدید ضرورت ہوتی ہے کھانا کھا کر ایک ہی جگہ بیٹھ جانے سے انسان بہت سے بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے.

بارہ گھنٹے کے درمیان کھانا تین ٹائم کھانا چاہیے صبح دوپہر اور شام.یہ ہی اوقات بہترین ہیں.تب تک دوسری غزا نہ کھائی جائے جب تک کے پہلی ہضم نہ ہوجاے.جب پہلا کھانا ہضم کر لیا جائے پیٹ خالی ہوجاے.اور انسان کو بھوک محسوس ہو تو کھانا کھایا جائے.اور کھانا اس حد تک بھی نہ کھایا جائے کے پیٹ پھٹنے پر آجاے اور بعد میں انسان ہلا نہ جائے کہا جاتا ہے کے کھانا اور سونا انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے وہ جتنا چاہے بڑھا لے.زیادہ خانے خانے سے انسان سستی اور کاہلی کا شکار ہو جاتا ہے.اس لئے ہمیشہ سنت کے متابِک کھانا بھوک رکھ کر کھایا جائے.ورنہ انسان معدے کے اور بدہضمی جیسے امراض کا شکار ہو سکتا ہے.انسان پانی کے بغیر سات دن تک زندہ نہیں رہ سکتا لکین کھانے کے بغیر رہ سکتا ہے،ہمیشہ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھوے جاییں .کھانا ہمیشہ ہمیشہ سیدھے ہاتھ سے کھایا جائے،کھانے کا نوالہ توڑنے سے پہلے بسماللہ پڑھی جائے.ایک دفع ڈاکٹر اشفاق احمد کی گاڑی خراب ہوگی تو وہ ایک گاڑی ٹھیک کرنے والی کی دکان پر گے اور بیٹھ گئے اور دکان والے نے کہا ہو سکے تو کچھ دیر انتظار کر لیں میں کھانا کھا لوں.انہوں نے کہا ٹھیک ہے دیکھا کے وہ مزدور جس جگہ پنچر لگاتا ہے اسی جگہ سے ہاتھ دھو کر کھانا کھانے لگا تو اشفاق احمد نے تب تو اسے نہ روکا لکین جب وہ کھانا کھا چکا تو اپ نے پوچھا

کے میاں کیا تھیں ڈر نہیں لگتا کے اس گندے پانی سے ہاتھ دھو کے کھانا کھایا تم نے بیمار ہو جاؤ گے جراثیم لگ جایں گے.تو جواب میں اس نے کہا کے میں مزدور بندا ہوں اور بس خدا پے  رکھتا ہوں.جب میں ہاتھ دھونے کے لئے جاتا ہوں تو الله کا نام لے کر ہاتھ دھوتا ہوں تو سارے جراثیم ختم ہو جائے ہیں.اور جب میں کھانے کے لئے نوالہ توڑتا ہوں تو بسماللہ پڑتا ہوں تو کھانے میں برکت آجاتی ہے بس اسی طریقے سے خدا دیتا جاتا ہے میں شکر ادا کرتا جاتا ہوں ڈاکٹر صاحب اس کی بات سن کر اور اسکا خدا پے یکین دیکھ کر بہت خوش ہوے .کھانے کے مخصوص تین اوقات میں بھی بہت سے احتیات کی ضرورت ہوتی ہے.جسے کے کچھ حکمت کی باتیں ہیں کے صبح کا ناشتہ ہمیشہ ہلکا پھلکا ہونا چائیے کے دوپہر تک آسانی سے بھوک لگ سکے.اور دوپہر کا کھانا بھی ٹھیک سے کھایا جائے بھوک رکھ کر اور کھانے کے بعد تھوڑی در آرام کر لیا جائے لازمی.اور رات کا کھانا ہمیشہ سونے سے چار گھنٹے پہلے کھایا جائے.تا کے نظام انہضام ٹھیک رہے،اور رات کا کھانا کھا کر چلنا چائیے چاہے کانٹوں پر کیوں نہ چلنا پڑے.

 

اور میرے بلاگ شیئر کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں

http://www.filmannex.com/waqarannex/blog_post

:ٹویٹر پر مجھے فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

https://twitter.com/waqarmedi441

شکریہ،



About the author

waqarannex

My name is Rizwan Iqbal & i am an employ of web development designing and a student of seo.and i just love to write about political and health issues.

Subscribe 0
160