.رمضان کا آغاز ،منافع خوروں نے عوام کو لوٹنا شروع کر دیا
رمضان کا مہینہ جو کہ بہت ہی رحمتوں اور برکتوں کا ہوتا ہے تمام مسلمان تمام سال اس پیارے مہمان رمضان کا دل و جان سے انتظار کرتے ہیں رمضان مبارک میں انسان خدا کے اگے سجدے میں بیٹھ کر اور رو کر اپنے کبیرہ گناہوں کو بخشوا لیتا ہے اور بے شک خدا بخشنے والا اور بڑا رحیم و کریم ہے مگر ہمارے حکمرانوں کے سامنے بیٹھنے تو دور کی بات مہنگائی سے مرتے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر بھی انکے کان پر جو تک بھی رینگتی حکمران تو حکمران اس مبارک مہینے میں منافع خور بھی اپنی من مانیوں پر اتر آتے ہیں اور رہی سہی کثر وہ پوری کر دیتے ہیں عوام کو مزید پریشان کرنے میں
آج کا مسلمان کیسا ہے کیوں اس کے اندر سے احساس اور رحم کا جذبہ ختم ہوتا جا رہا ہے ہم غیر مسلم لوگوں کو تو بہت باتیں کرتے ہیں مگر انکے اصول ہم لوگوں سے کہیں زیادہ اچھے ہیں ہمارے ملک میں تو انسانی جان کی بھی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے مگر وہاں انسان تو دور کی بات جانوروں کی بھی بہت زیادہ قدر و قیمت ہے باہر کے ممالک میں بلکے بہت سے غیر مسلم ممالک میں جب بھی انکا کوئی تہوار یا پھر کوئی بھی دن آتا ہے تو وہ لوگ اپنی چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کی بجاۓ کمی کر دیتے ہیں تاکہ عوام کو فائدہ ہو اور سب لوگ چیزوں کو بآسانی خرید سکیں مگر ہمارے ملک میں رمضان جیسے مبارک مہینے میں بھی لوگوں کو چین نہیں ملتا اور وہ چیزوں کو اتنا مہنگا کر دیتے ہیں کہ غریب انسان جہاں پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اسکے لئے ایسے میں اور بھی پریشانی بن جاتی ہے اور اسکو اپنا روزہ نمک اور پانی سے افطار کرنا پڑتا ہے اور یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے
حکومت ہر مرتبہ ماہ رمضان سے قبل صرف اور صرف جھوٹے وعدے کرتی ہے کہ وہ رمضان مبارک میں چیزیں مہنگی نہیں کرے گی مگر یہ صرف کہنے کی ہی حد تک ہوتا ہے ایسا کچھ ہوتا نہیں کھجور رمضان کے مہینے میں بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہے کیونکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کھجور کے بغیر افطاری نہ مکمل ہوتی ہے مگر رمضان سے قبل ہی منافع خور کھجوروں کو لا کر انہیں بڑے بڑے کولڈ اسٹوریج میں رکھ دیتے ہیں اور بعض تو ہول سیل کاروبار کرنے والے تاجر ضرورت کا اندازہ لگا کر مال کو اسٹاک کر لیتے ہیں اور پھر رمضان اتے ہی یہ لوگ انہی کھجوروں کو سو فیصد سے زائد قیمت پر فروحت کرتے اور اپنے من مانیاں کرتے ہیں کیونکہ انکو تو یہ پتا ہوتا ہی ہے کہ لوگ چاہے کھجور سستی ہو یا پھر مہنگی لوگ ہر حال میں خریدیں گیں منافع خور عوام کو لوٹنے کی تیاریاں بہت دیر پہلے سے ہی شروع کر دیتے ہیں انہیں رمضان کی کم اور عوام کو لوٹنے کی زیادہ خوشی ہوتی ہے
لہسن ،پیاز ،ادرک ،ٹماٹر ،ہری مرچ ،دھنیا ،یہ سب بنیادی چیزیں ہیں کسی بھی چیز کو پکانے کے لئے پھر چاہے وہ سبزی ہو یا پھر گوشت رمضان مبارک میں جہاں روزوں میں کھانے پینے کی چیزوں میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ روزے کا اہتمام ہر گھر میں بہت اچھے سے کیا جاتا ہے اور بہت سی چیزیں بنائی جاتی ہیں جیسے کہ پکوڑے ،سموسے تو افطاری میں لازمی ہوتے ہیں اور ظاہر ہے پکوڑوں اور سموسوں میں آلو ،پیاز .سبز مرچ اور دیگر چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور اب تو آلو پیاز کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے یہ سب چیزیں تو پہلے سے ہی بہت مہنگی تھیں مگر رمضان کے اتے ہی ان چیزوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے بجاۓ قیمت کم کرنے کے غریب انسان تو صرف ان چیزوں کے بارے میں سوچ ہی سکتا ہے کھا نہیں سکتا مجھے تو اکثر خیال آتا ہے کہ یہ لوگ آخرت میں خدا کو کیا مہ دکھاۓ گیں جو ایسے مبارک مہینے میں بھی عوام کے ساتھ ایسے کھیل ،کھیل رہے ہیں خدا اس مبارک مہینے کے صدقے اور وسیلے سے ان لوگوں کو ہدایت سے اور میرے پیارے ملک اور عوام کو اپنے حفظ و امان میں رکھے امین
رائیٹر سدرہ خان
میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ