معاشرے کی ایک خاص برائی اور ایک جرم بھی ایک قتل بھی . جس کے بارے
میں ذکر کرنا کوئی آسان بات نہیں.
فیمیل انفنٹی سائیڈ ایک قتل ہے کے جب پتا چلتا ہے کے آپ کے گھر ایک لڑکی جنم لینے والی ہے اتو اس کو ابورٹ کرا دیا جاتا ہے اور بہت سے ممالک اور علاقوں میں ایسا بھی ھوتا ہے کے جب لڑکی پیدا ہو جاۓ تو اس کے بعد اسے قتل کر دیا جاتا ہے یا پھر اسے کہیں پھینک دیا جاتا ہے یا پھر کسی کو دے دیا جاتا ہے.
خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں ایسے واقعات زیادہ سامنے آتے ہیں اور یہ ایک عام سی چیز سمجھی جاتی ہے. چائنا میں تو حکومت کی پالیسیز ہی ایسی ہیں کے اگر پتا چل جاۓ کے لڑکی ہے تو اسے ابورٹ کر دیا جاتا ہے. اگر گھر پہلے سے ایک بیٹی ہو تو پھر بھی اسے قتل کر دیا جاتا ہے. چائنا اور انڈیا میں اس طر یقہ کو بہت اپنایا جاتا ہے تا کے ملک کی آبادی کم ہو سر اسی وجہ سے دنیا کے یہ دو ہی ملک ہیں جن میں لڑکیاں کم اور مرد زیادہ ہیں. ان دونوں ممالک میں ایک دن ٧٠٠٠ تک کی تعداد میں لڑکیوں کو ابورٹ کیا جاتا ہے. اور انڈیا میں جو لوگ ہسپتال نہیں جاتے وہاں جب لڑکی پیدا ہو جاۓ تو اسے قتل کر دیا جاتا ہے تیز گرم پانی میں زندہ بچی کو ڈال کر اسے قتل کر دیا جاتا ہے.
اسلام میں کسی کا بھی قتل جرم ہے اور اور کسی جان کو مارنا گناہ کبیرہ ہے. لیکن ہمارے اسلامی ملک میں بھی لڑکی کو بوجھ سمجھ کر اس سے جان چھڑائی جاتی ہے پاکستان میں لڑکیوں کو بیچ دینا یا پھر پھینک دینا ایک عام بات ہے اور ایک سمپل سے الفاظ استعمال ہوتے ہیں کے مہنگائی بہت ہے ہم اتنے اخراجات نہیں اٹھا سکتے اور بیٹی کو بیچ دیا جاتا ہے یا پھر پھینک دیا جاتا ہے لیکن اگر بیٹا ہو تو پھر اخراجات کیسے پورے ہوتے ہیں. یہ سمجھ سے باہر ہے......
خدا رہ لڑکی بوجھ نہ سمجھیں اور اسے بھی جینے کا حق ہے اور اسے خدا نے اس دنیا میں بھجا ہے کوئی بھی آپنی مرضی سے اس دنیا میں نہیں آتا . اور جب کوئی بھی انسان اس دنیا میں جنم لیتا ہے تو تو اپنا حق، اپنے حصے کا رزق اور نصیب لکھوا کے لاتا ہے اور اسی طرح ایک لڑکی بھی جب اس دنیا میں آتی ہے تو وہ بوجھ نہیں ہوتی وہ بھی اپنا نصیب کا رزق لے کر آتی ہے. تو کسی بھی نہ معقول وجہ سے لڑکیوں کے قتل کو بند کریں اور اور خود کو بھی اس گناہ کبیرہ سے بچائیں .