انسان کی عمر کی بھی منزلیں ہوتی ہیں جب وہ بچا ہوتا ہے اس کے بعد جوان ہوتا ہے اور بلاخر اپنی ساری زندگی گزارنے کے بعد جب وہ بڑھاپے کی حالت میں آ جاتا ہے تب آ کر سہی معنوں میں زندگی کی حقیقت کا پتا چلتا ہے کے یہ زندگی ہے کیا جب اپنے ہی بچے خود سے دور رہنا شروع ہو جاتے ہیں گھر میں کسی کے پاس اتنا ٹائم نہیں ہوتا کہ وہ کچھ لمحے بوڑھے باپ کے ساتھ گزار سکے یہاں پر میں ایک قصہ سنانا چاہوں گا جو کے میرا خود کا دیکھا ہوا ہے
میں جلدی جلدی ٹرمینل میں داخل ہوا کیوں کے میرے خیال سے مجھے دائر ہو گئی تھی وہاں پر مسافروں کا کافی رش تھا میں نے جلدی سے اپنی سیٹ کونفرم کروائی اور پھر ایک سائیڈ پر بیٹھ گیا وہاں پر میں نے ایک بڑھی اماں کو دیکھا جو شاید اپنے بیٹے کے ساتھ پاکستان سے باہر جا رہے تھے اس کے ساتھ ایک اوت جو کے ان کی بہو اور ساتھ میں دو پوتے بھی تھے لیکن سب کے چہرے ہی بتا رہے تھے کہ وہ اس بوڑھی سے ناراض ہیں یا کہ سکتے ہیں کے تنگ ہیں لیکن اس کا بیٹا کبھی اپنی بیویکی طرف دیکھتا تو کبھی اپنی ماں کا ہاتھ تھام لیتا جس سے اس بوڑھی کی آنکھوں میں کچھ لمحے کے لئے روشنی آ جاتی اور ہلکی سی مسکان بھی تب میں یہی سوچ رہا تھا کے یہ بڑھاپا ہے کے مجبوری
ہم اس طرح کا سلوک کرتے ہوے شاید یہ بھول جاتے ہیں کے ایک دن ہمرو اولاد نے بھی جوان ہونا ہے اور ہم نے بڑھاپے میں جانا ہے اگر ہم اپنے والدین کے ساتھ ایسا سلوک کریں گے تو کل کو ہمارے ساتھ کیسا سلوک ہو گا اس کی ذمداری ہماری خود کی ہو گی