مدینہ منورہ کے شمال میں تبوک روڈ پر دائیں جانب خوبصورت مسجد ہے- اس مسجد کے برابر بڑے کمپاؤنڈ کے اندر ایک بہت بڑی رہل اور اس کے اوپر ایک کھلا قرآن مجید رکھا نظر آتا ہے- یہ قرآن کریم کی طباعت کا وہ عظیم مرکز ہے جو خادم الحرمین شرفین ملک فہد بن عبدالعزیز کے صرف خاص سے قائم -کیا گیا ہے- یہ دنیا کا سب سے بڑا اور جدید ترین پرنٹنگ پریس ہے- پریس کی عمارت کی تعمیر 1983 میں شروع ہوئی- دو سال میں نہ صرف عمارت بن کر مکمل ہو گئی بلکہ اس میں مشینوں کی تنصیب کا کام بھی پایا تکمیل کو پہنچ گیا اور 4 مارچ 1985 کو قرآن مجید کی پہلی کاپی چھپ کر پریس سے باہر ا گئی- یہ منصوبہ ایک ارب ریال کی لاگت سے مکمل ہوا
اس منصوبے کی تکمیل کے ساتھ ہی مملکت سعودیہ میں قرآن مجید کے نسخوں کو باہر سے منگوانے کا سلسلہ بند کر دیا گیا- مملکت کے تمام طباعتی اداروں کو قرآن کرم کی طباعت سے روک دیا گیا- اب قرآن مجید کے نسخوں کی ساری مانگ اس مرکز سے پوری کی جاتی ہے، اور باقی کے ممالک کو بھی اس مرکز سے قرآن مجید فراہم کیے جاتے ہیں
اس مرکز کو محض ایک پریس نہ سمجھا جائے بلکہ یہ پورا ایک شہر ہے جو دو لاکھ تیس ہزار مکعب میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے- اس پریس کی عمارت کا رقبہ پچاس ہزار مکعب میٹر ہے- تیس ہزار میٹر جاٹ رقبے پر باغ لگایا گیا ہے- باقی رقبے میں عملے کی رہائشی عمارتیں، انتظامی دفاتر،ایک مسجد، ایک کنٹرول بلڈنگ، ایک کلب، ایک سوئمنگ پول، ایک ٹینس کورٹ، کئی اسٹور رومز، ایک رسٹورنٹ، ایک شاپنگ سینٹر، ایک لائبریری، دو کلینک، ایک ٹرانسپورٹ بلڈنگ، ایک سیکورٹی بلڈنگ، ایک مینٹی ننس بلڈنگ، اعلی افسروں کے بنگلے، ایک پاور ہاؤس، ایک ورکشاپ، پانی کی ٹینکیاں، ایک فیول اسٹیشن، ایک فائر اسٹیشن، ایک الیکٹرونکس کنٹرول روم اور فنی تربیت کا مرکز واقع ہیں
پریس میں جرمنی کی بنی ہوئی بارہ رولینڈ مشینیں نصب کی گئی ہیں- ان مشینوں میں خاص طور پر بنواے ہوے آلات لگواے گئے ہیں جو ہر قسم کی غلطیوں اور نقائص کی نشان دہی الارم بجا کر دیتے ہیں- یہاں تک کہ اگر روشنائی میں کمی و بیشی تک پر الارم بجنے لگتا ہے- ان مشینوں پر مختلف سائزوں کی اور بیک وقت چار رنگوں کی طباعت ہو سکتی ہے
اس مرکز میں طباعت کے نسخہ کا انتخاب کرنے کے لئے ایک کمیٹی مقرر کی گئی ہے- اس کمیٹی نے شامی خطاط شیخ عثمان طہ کے کتابت کردہ نسخے کا انتخاب کیا- پھر اس نسخے کا بہت باریک بینی کے ساتھ مطالعہ کیا گیا تاکہ کوئی غلطی نہ رہنے پاۓ- نسخہ کا انتخاب اور اس کو اغلاط سے پاک کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگا- اس منتخب نسخہ کو "مصحف المدینہ النبویہ" کا نام دیا گیا
جن اداروں کو یہ قرآن پاک کے نسخے بیجھے جاتے ہیں ، ان میں لڑکے اور لڑکیوں کے اسکول، یونیورسٹیاں، وزارت دفاع، نیشنل گارڈز اور رابطہ عالم اسلامی شامل ہیں- حرمین اور مملکت کی مساجد میں اب مرکز کے ہی طبع کردہ نسخے رکھے گئے ہیں، مرکز کے پروگرام میں دنیا بھر کی سولہ زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم اور ان کی طباعت ارو اشاعت بھی ہے- انگریزی، فرانسیسی، چینی، اردو، انڈونیشی اور بنگالی زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم اور ان کی طباعت اور اشاعت کا کام مکمل ہو چکا ہے
قرآن کریم کی آڈیو کیسٹس پر ریکارڈ کر کے فراہم کرنے کا عمل بے مکمل کیا جا چکا ہے- اور لاکھوں کی تعداد میں دنیا بھر میں بیجھی جا چکی ہیں