میں کہتا ہوں کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو اکیسویں صدی میں صرف اور صرف انسانی فلاح و بہبود کے کاموں کے لئے استعمال میں لانا چاہیئے اور کسی ایسی خطرناک سائنسی ایجاد پر سختی سے پابندی عائد ہونی چاہیئے جو کہ انسان کی تباہی و بربادی کا باعث بن سکتی ہو. اگر کوئی قوم یا ملک ایسی مہلک ایجاد پر کمر بستہ ہو تو عالمی سطح پر اس کا مکمل بائیکاٹ کر دینا چاہیئے. حقیقت میں یہ کام اقوام متحدہ جیسے ادارے کا ہے جو اقوام عالم کے باہمی جھگڑوں و مسائل کو فی الفور حل کر کے دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتا ہے. تب پھر دنیا میں کسی مہلک ہتھیار کی ایجاد کا جواز ہی باقی نہ رہے گا
یہ امر نہایت ہی خوش آئند اور حوصلہ افزاء ہے کہ اکیسویں صدی کے آغاز میں ہمیں دنیا کے سائنس دانوں کی طرف سے بعض اہم اور نہایت بامقصد و مفید ترین ایجادات کی نوید بھی سنائی جا رہی ہے. ان میں سے ایک تو ایڈز جیسے لاعلاج مرض کا علاج دریافت کرنے کی خوشخبری ہے جسے ممکن بنانے کے لئے سائنس دان دن رات کوشاں ہیں. اس کے علاوہ نینو ٹیکنالوجی کی ایجاد بھی ہے. اس نئی ٹیکنالوجی کو نینو ٹیکنالوجی اور مالیکیولی ٹیکنالوجی کا نام دیا جا رہا ہے. نینو سے مراد کسی شے کا ایک ارب واں حصّہ ہے. ایک میٹر کے دو، تین، چار حصّے نہیں بلکہ ایک ارب حصّے کئے جائیں تو ایک حصّے کو نینو میٹر کہا جاۓ گا، جو آپ کے بال سے پچاس گنا زیادہ باریک ہو گا اور جس کو صرف الیکٹرانک خوردبین سے ہی دیکھا جا سکتا ہے. ایٹمی تعریف کے مطابق دس ایٹموں کو برابر برابر رکھا جاۓ تو یہ ایک نینو میٹر کے برابر ہوں گے. کہا جاتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا پہلا آئیڈیا رچرڈ فے مین نے دسمبر ١٩٥٩ء میں کیلی فورنیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں پیش کیا تھا. یہ امر خوش آئند ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے صنعتی ممالک نے سائنسی ترقی کے اس نۓ دور کو اکیسویں صدی میں اہم معاشی توانائی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا ہے
اکیسویں صدی میں اس جدید ترین نینو ٹیکنالوجی پر تحقیق کے لئے امریکا نے تقریباً پچاس کروڑ، جاپان نے بائیس کروڑ ڈالر اور جرمنی نے ساڑھے چھ کروڑ ڈالر مختص کئے ہیں. این ایس ایف کے ڈائریکٹر نیل لین نے کہا ہے کہ اگر مجھ سے پوچھا جاۓ کہ مستقبل میں کون سی تحقیق سائنس میں انقلابی تبدیلیاں لاۓ گی تو میں نینو ٹیکنالوجی کا نام لوں گا. جبکہ آئی بی ایم زیورچ کے سائنس دانوں نے مالیکولیوں سے بنی دنیا کی سب سے چھوٹی مشین اباکس بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو صرف خوردبین سے نظر آ سکتی ہے. اگر یہ کہا جاۓ کہ مستقبل قریب میں ایسی مشینیں ایجاد ہو جائیں جو آپ کی نظروں سے اوجھل ہوں گی اور محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً آپ کی آنکھوں کا کاجل چرا کر لے جائیں گی تو بےجا نہ ہو گا. ساتھ ہی ساتھ بیکٹیریا کی جسامت کے برابر کمپیوٹر بنانے پر تحقیق کی جا رہی ہے. اب آپ سب حضرات دل کو ذرا تھام کر بیٹھیں کیونکہ اب ایسی عجیب و غریب ایجادات آپ کو حیرت میں ڈالنے لگی ہیں
مزید جاری ہے
============================================================================================================
میرے مزید بلاگز جو کہ صحت ، اسلام ، جنرل نالج اور دنیا بھر کی معلومات سے متعلق ہیں ، ان سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا وزٹ کیجئے
http://www.filmannex.com/Zohaib_Shami/blog_post
میرے بلاگز پڑھ کر شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ
اگلے بلاگ تک کے لئے اجازت چاہوں گا
الله حافظ
دعا کا طالب
زوہیب شامی