!.....کوئی بھی مذہب آپس میں بیر رکھنا نہیں سکھاتا ہے
آج بات ہو رہی ہے مذہب کے حوالے سے کہ کوئی بھی مذہب آپس میں بیر رکھنا نہیں سکھاتا ہے یہی نہیں کہ صرف اسلام ہی اس بات سے منع کرتا ہے بلکے چاہے دنیا کو کوئی بھی مذہب ہو وہ بھی یہی سبق دیتا ہے کہ آپس میں بیر نہیں رکھنا چاہئے اللحمد الله کہ میں مسلمان ہوں اور یہ میرے الله پاک کا احسان ہے میری ذات پر کہ میرے مالک نے مجھے اس دنیا میں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا کیا اور میں اپنے پیارے نبی کی امت میں سے ہوں بھلا اس سے بڑی خوش قسمتی اور کیا ہو سکتی ہے میرا پیارا مذہب تو ہمیں انسانیت کا درس دیتا ہے اور اسی لئے پیار و محبت سے زندگی بسر کرنے کی تلقین بھی کی گئی ہے اور آپس میں بھائی چارہ رکھنے کا بولا گیا ہے مرمایا گیا کہ مومن تو وہ ہوتا ہے کہ جس کی زبان سے کسی کو ذرا بھی تکلیف نا پہنچے اس کے علاوہ معاشرے کو بھی درست رکھنے کے لئے آپس میں سلوک اتفاق رکھنے پر زور دیا گیا ہے اور اسی لئے تلقین کی گئی ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ نہایت ادب و آداب اور حسن احلاق سے پیش آنا چاہئے تاکہ دوسروں کے ساتھ ساتھ ہماری زندگی بھی پر سکوں طریقے سے گزرے اسلام تو بلکے پوری دنیا کو ہی ایک ہی برادری قرار دیتا ہے اور اسی لئے ہمیں بار بار اس بات کی تلقین کی گئی ہے ہم سب ذات پات سے بالاتر ہو کر سب کو اپنا سمجیں
اسلام جہاں ہمیں آپس میں سلوک اور اتفاق اور بھائی چارےکا کہتا ہے وہاں اس کے ساتھ ساتھ ہی ہمیں عاجزی بھی سکھاتا ہے کہ کسی کو بھی اس کی ذات پات اور رنگ اور نسل کی وجہ سے کم تر نہ سمجا جاۓ کیونکہ اسلام میں کسی کو بھی کم تر نہیں سمجا جاتا ہے اور اسلام اس کی اجازت بھی نہیں دیتا ہے اسلام میں ہر انسان کو بر تری حاصل ہےکیونکہ اگر ہم رنگ نسل اور ذات پات کو اگر دیکھنے لگ جائیں تو پھر ایسی باتوں سے آپس میں نفرت پیدا ہوتی ہے اسی لئے ایسی بات سے منا کیا گیا ہے بلکے انسان کا ظاہر اور باطن ایک جیسا ہونا چاہئے بلکے ایک دم شیشے کی طرح صاف اور شفاف ہونا چاہئے اور جس کا احلاق اچھا ہو گا اور برتاؤ بھی ایک ہی جیسا ہو گا تو وہی سہی معنوں میں انسان ہے چاہے اس کا دین مذہب جو بھی ہو
اور ویسے بھی کسی سے کسی طرح کا بھی بغض حسد ،یا پھر کسی بھی قسم کی دشمنی کو رکھنا نا صرف اسلام نے منع اور ناجائز قرار دیا ہے بلکے ایسا کرنے کی اجازت کوئی بھی مذہب نہیں دیتا ہے اور اس کو نا جائز قرار دیتا ہےاسی طرح جس طرح سے اسلام میں شراب پینا ،جوا کھیلنا ،چوری کرنا ،زنا کرنا ،کسی کا مال ناجائز طریقے سے ہڑپ کر جانا کسی کو تکلیف دینا کسی کی غیبت کرنا کسی کو گالی گلوچ کرنا ہر طرح کے غلط کام سے روکا گیا ہے اور اس سب کاموں کو نا جائز قرار دیا گیا ہے اسی طرح سے ان تمام کاموں کو تمام مذاہب میں برا سمجا جاتا ہے اور تمام مذاہب بھی ان کاموں سے منع کرتے ہیں اب چاہے کوئی ہندو ہو یا پھر کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو چاہے کوئی گنگا نہاے یا پھر مکہ مدینہ جاۓ ہر رنگ ہر صورت میں مانا تو خدا کو ہی جاتا ہے اور سب کا خالق و مالک اور رازق صرف اسی کی ذات ہے وہ تو ان کو بھی عطا کرتا ہے جو اسکو ماننے سے بھی انکار کرتے ہیں تو پھر ایسے میں ہمارا آپس میں بیر رکھنا بلکل غلط ہے
رائیٹر سدرہ خان
میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ