خوشی اور غم انسانی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں انسان اگر یہ چاہی کے اس کی زندگی میں ہمیشہ ہی خوشی رہے اسے کبھی غم کا کوئی سایہ نہ ہو تو ایسا ہونا نہ ممکن ہی ہے کیوں کہ خوشی کے ساتھ غم کل ہونا بھی انسان کی زندگی کا حصہ ہوتا ہے . اگر انسان کی زندگی میں خوشی ہی خوشی ہی ہو تو انسان اپنے رب کو کبھی یاد نہ کرے کیوں کے انسان نام ہی اسی چیز کا ہے خطا کا پتلا
اسی لئے انسان کی زندگی میں جب جب کوئی خوشی ملے اسے چاہے کے اپنے رب کا شکر ادا کرے جس نے اسے خوشی دی لیکن جب کبھی کوئی غم ملے تو اس پر بھی صبر کرے کیوں کہ میرا رب اپنے بندے پر اس کی بساط سے زیادہ وزن نہیں ڈالتا کیوں کہ وہ سب ہی جانتا ہے خوشی اور غم دونوں ہی اس کے ہاتھ میں ہیں
انسان کسی بھی چیز کی خوشی میں زیادہ خوش نہیں رہ سکتا کیوں کہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے یہ بات بھی کہ وہ کسی بھی ایک خوشی میں بہت دائر تک خوش نہیں رہ سکتا یہ سب ایک فرضی چیز ہوتی ہے جیسا کے مجھے اگر کوئی خوشی ملے تو میں کش دائر یا کش دن تک اس کی خوشی محسوس کروں گا اس کے بعد بھول جاؤں گا اسی طرح جب انسان کی زندگی بھی کبھی باقی نہیں رہنے والی تو اسے یہ نہیں سوچنا چاہے کہ اس کے غم ہمیشہ اس کے ساتھ راہیں گے