قرآن کریم اتنی عظیم اور بھاری امانت ہے بارے میں جناب کبریا فرماتے ہیں-"اگر ہم اس قرآن کو پہاڑوں پر نازل کر دیتے تو وہ بھی اس کی ہیبت سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے" القرآن
اس اتنی عظیم امانت کو الله رب العزت نے انسان پر نازل کر دیا انسان اگر اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرے گا تو دنیا و آخرت کی کامیابیوں کے وعدے دے دئے- فرما دیا کہ اگر قرآن کا قانون لے کر زندگی بسر کرو گے تو زمین بھی تمہارے لئے رزق ابلے گی اور آسمان سے بھی رزق کی بارش ہوگی اور آخرت میں جنت و عدن تمہارا مقدر بنیں گی
میری اور آپ کی کتنی بڑی خوش قسمتی ہے بلکہ اگر یوں کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ الله کو میرے اور آپ سے کتنی محبت ہے اس نے ہمیں وہ نبی عطا کیا جو نبی سب سے اعلی' بلکہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کا سردار' وہ کتاب عطا کی جو کتاب سب کتابوں سے اعلی' اس امت میں سے پیدا کیا جو امت سب سے اعلی' اس کتاب کو جس رات میں نازل کیا وہ رات سب سے افضل- "بے شک ہم نے اس قرآن کو لیلتہ القدر میں نازل کیا لیلتہ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے-" القرآن
وہ انسان سب سے افضل ہے جو اسے پڑھے اور دوسروں کو پڑھاۓ- حدیث میں آتا ہے کہ "تم میں سے بہترین وہ شخص ہے جو خود قرآن پڑھے اور دوسروں کو اس کی تعلیم دے-" کسی پیاری کتاب ہے قرآن حکیم کہ جس کے بارے میں خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں "بیشک ہم نے ہی اسے نازل کیا اور اس کی حفاظت کرنے والے بھی ہم ہیں" جبھی تو ہم دیکھتے ہیں ساڑھے چودہ سو سال گزرنے کے باوجود کوئی انسان اس کی زیر زبر میں فرق نہیں کر سکا کبھی کسی نے ایسی ناپاک حرکت کرنے کی کوشسش کی تو وہ ناکام و نامراد اور ذلیل و خوار ہوا- ارشاد ربانی ہے کہ "اور البتہ تحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان کر دیا' پس کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے؟
قرآن پاک نے زندگی گزارنے کا وہ ڈھنگ سکھایا ہے جس سے یہ عارضی دنیوی زندگی اور دائمی اخروی زندگی دونوں سدھرتی ہیں لہٰذا اسے پڑھتے ہوۓ سمجھتے جانا اور سمجھنے کے بعد اس کے احکام پر عمل کرنا ضروری امر ہے- اگرچہ اس کی محض تلاوت بھی بے انتہا خیرو برکت کا باعث ہے' تاہم، اس کے بھیجے جانے کا اصل مقصد انسانوں کو ہدایت کی راہ پر لگانا ہے یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ انسان حتیٰ الامکان اس کے احکام پر عمل کے کی پوری پوری کوشسش کرے جیسے صحابہ اکرام کیا کرتے تھے
اگر ہمارا تعلق قرآن حکیم کے ساتھ بہترین ہوگا تو احادیث نبوی کے مطابق یہ قرآن ہمارا روز قیامت سفارشی بنے گا اور اخروی عذابوں سے نجات کا ذارئعہ بنے گا اور اگر خدانخواستہ اسے چھوڑ دیا تو قرآن تو آخرت میں ہمارے خلاف حجت بنے گا- عظیم الشان کتاب میں الله نے وہ تاثیر رکھی ہے جو کسی اور کتاب میں نہیں ہے- یہ قرآن کی تاثیر ہی تو تھی جس نے عرب کے بگڑے ہوۓ معاشرے کی کایا پلٹ دی- وہی قریش جو ہر قسم کی برائیوں میں مبتلا تھے قرآن پڑھنے کی دیر تھی قرآن پاک کی ایک ہی آیت نے ان کی زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیا
قرآن کی اثر انگیزی ہی تھی جس نے عمر ؓ جیسے سخت انسان کے دل کو موم کر دیا وہی عمر ؓ کہ جس کے ڈر سے مسلمان بلند آواز سے قرآن نہ پڑھ سکتے تھے اب وہی عمر ؓ خود کعبتہ الله میں باواز بلند قرآن پڑھ رہے ہیں
قرآن حکیم میں جہاں تمام بیماریوں کی شفا' تمام مشکلات کا حل موجود ہے وہیں دنیا کے ہر معاملے میں ہمارے لئے بہترین راہنمائی بھی ہے - مجھے زندگی میں جب بھی کوئی مشکل پیش آتی ہے میں نے قرآن سے رجوع کیا اور میری الله نے بہترین راہنمائی کی
آئیے ہم سب مل کر اس سے اپنا تعلق مظبوط کریں اور دنیا و آخرت کی بہترین کامیابی حاصل کریں
قرآن پڑھنے والے محروم کیسے جائیں
قرآن ہی سے بھائیو! مومن کی زندگی ہے
قرآن جب پڑھو گے تازہ ایمان ہو گا
سیرت بیان ہو گی' حق کا اعلان ہو گا
وعد الله الذین وعدہ کیا خدا نے
قرآن دے کے ہم کو کیا کچھ دیا خدا نے
قرآن روشنی ہے قرآن نور ہے
صدق و صفا کی دولت قرآن میں چھپی ہے