قرآن کریم وہ کامل ہدایت اور آخری آسمانی کتاب ہے جو تمام انسانیت کے لیے قیامت تک راہنمائی کرنے والی ہے یہ ایسی کتاب ہے جس نے پہلی تمام آسمانی کتابون کو منسوخ کر دیا ہے ہر مسلمان کے لیے تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لانا لازمی ہے مگر قرآن کریم پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اس کے حقوق کی ادائیگی بھی لازمی ہے
قرآن سے تعلق ، محبت ، ادب واحترام۔ قرآن کریم کلام الہی ہے اس میں اہل ایمان کی یہ صفت بیان ہوئی ’’ اور ایمان والے اللہ سے شدید تر محبت کرتے ہیں‘‘چنانچہ یہ محبت اللہ کے کلام سے بھی ہونی چاہیے اس کتاب کے ساتھ ادب اور محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں
تلاوت قرآن کریم۔ قرآن کریم کا حق یہ بھی ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے ارشاد ربانی ہے ’’ بے شک ! وہ لوگ جو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے دیا اس میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں وہ اسی تجارت کے امیدوار ہے جس میں خسارہ نہیں‘‘ بلاشبہ تلاوت قرآن اجرو ثواب کا باعث بنتا ہے اور اسکے ایک ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں
سماعت قرآن ۔ قرآن کریم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے سنا جائے ، اس کا سننا لازم اور واجب قرار دیا گیا ہے ارشاد ربانی ہے’’ اور جب قرآن کو پڑھا جائے تو خوب توجہ سے سنو اور خاموش ہو جاو تا کہ تم پر رحم کیا جائے‘‘ قرآن کو توجہ سے سننا عمل کی طرف لے جانے کا سبب ہے یہ اہل ایمان میں عمل کا جذبہ ابھارتا ہے
تدبر و تفکر۔ قرآن کریم کا ہم پرایک حق یہ بھی ہے کہ ہم اس میں تدبرو تفکر کریںاور اسکی تعلیمات کو سمجھیں ارشاد ربانی ہے’’ کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے‘
‘
عمل بالقرآن ۔ قرآ کریم کا یک حق ہمارے ذمہ یہ بھی ہے کہ اسکی تعلیمات پر عمل کیا جائے آض ہم نے قرآن کو غلاف میں سجا کر رکھ دیا ہے اسکے سائے میں بچی کی رخصتی ، حلف اٹھانے اور ایصال ثواب تک محدود کر دیا ہے اور اس سے رشتہ عمل ترک کر دیا ہے
قرآنی تعلیمات کی ترویج ۔ قرآن کریم کا ہم پر ایک حق یہ بھی ہے کہ قراں کی تعلیمات پر خود عمل کرنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی قرآنی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے اور ان کو بھی ان پر عمل کے لیے تیار کی جائےحدیث پاک ہے ’’ تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سیکھائے‘‘۔