آج کل کوئی بندہ کسی دوسرے کی ترقی دیکھ کر خوش نہیں ہوتا بلکے اس سے جلن کرتا ہے کہ یہ میرے سے آگے کیسے نکل گیا- لوگ جلن میں آ کر کیا کچھ نہیں کر جاتے-
آج کل بھائی بہن بھی ایک دوسرے سے جلن کرتے ہے وہ بھی ایک دوسرے کو خوش نہیں دیکھ سکتے- بہن بھائی تو کیا آج کل باپ بیٹے بھی ایک دوسرے کے نہیں ہوتے- پیسے کی لالچ میں لوگ کہاں سے کہاں پوھنچ گے ہے-
کوئی نہیں چاہتا کے کوئی دوسرا بندہ اس سے آگے نکل جاۓ اور اگر کوئی بندہ آگے نکل بھی جاۓ تو لوگ اسے کھینچ کر واپس لے اتے ہے- جلن میں لوگ ایک دوسرے کا خون بھی کر جاتے ہے روز نئی نیوز آئی ہوتی ہے کہ آج ایک بھائی نے دوسرے بھائی کو پیسوں کی لالچ میں مار دیا- جلن انسان کی زندگی برباد کر دیتی ہے- اور ساتھ ساتھ خونی رشتے بھی طور دیتی ہے- آج کل تو بچے بھی ایک دوسرے سے جلن کرتے ہے کہ اس کے پاس اتنی چیزیں کیوں آ گئی ہے- اس جلن کی وجہ سے ماں باپ اپنے بچوں سے دور ہو جاتے ہے- جلن کی وجہ سے ہماری زمین کے ٹکڑے ہو گۓ جسے ہم اپنی ماں کہتے تھے- آج کل تو سچی بات کرے تو بھی لوگ جلتے ہے- جلن ایک ایسی بیماری ہے جو کسی کا پیچھا نہیں چھوڑتی- جلن حسد کے ہی معنی میں ہی اتا ہے- ابھی تو کل کی ہی بات ہے کے تین بھائیوں کا قتل ہو گیا وہ بھی زمینی تنازے کی وجہ سے- کوشش تو کرنی چاہیے کہ اللہ نے ہمیں جس چیز کا حکم دیا ہے اسی پر عمل کریں- جس طرح آگ برے برے جنگلات کو کھا جاتی ہے اسی طرح جلن بھی انسان کو تباہ و برباد کر دیتی ہے- ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق سے رہے اور اس حسد اور جلن سے دور رہے کیوں کہ ہم جتنا کسی اور کے ساتھ جلن اور حسد کرے گے اتنا ہی ہم سب کی زندگیاں برباد ہو گی-