ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی قبیلے کا سردار کسی بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا’’مجھے کوئی ایسی نصیحت فرمائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں‘ بزرگ نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’غصہ مت کرو‘‘ بس تم اس پر عمل کرو۔
قبیلے کے سردار نے کہا میں اس پر عمل کروں گا اور اپنے قبیلے کی طرف روانہ ہوگیا۔ وہاں پہنچا تو معلوم ہوا کہ صورتحال بہت خراب ہے اور قبیلے کے لوگ اس کا انتظار کررہے ہیں‘ اپنے لوگوں کے درمیان پہنچ کر اس نے پوچھا کیا خبر ہے؟ مخالف قبیلےکا ایک آدمی ہمارے ہاتھوں قتل ہوگیا ہے ہم آپ کا انتظار کررہے تھے اس سے پہلے کے وہ بدلے کے لیے ہم پر حملہ کریں ہمیں ان پر حملہ کردینا چاہیے تاکہ ہمارا اور نقصان نہ ہو ۔ یہ سنتے ہی وہ خاندان اورنسلی تعصب اور جہالت کی وجہ سے غصے میں آگیا اور مسلح ہوکر اپنے قبیلے کے ساتھ لڑنے لڑانے پر تل گیا لیکن پھر اسے بزرگ کی بات یاد آئی‘ وہ سوچنے لگا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے غصہ نہ کرنے کی نصیحت فرمائی‘ چنانچہ فوراً ہی اس نے اسلحہ اتار کر پھینکا اور عام آدمیوں کا لباس پہن کر دشمن قبیلے کے سامنے گیا‘ دوسرے قبیلے نے دیکھا کہدوسرے قبیلے کا سردار بڑی وضع سے آیا ہے اور اس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے۔ وہ انتظار کرنے لگے کہ دیکھیں کیا کہتا ہے؟ قریب جاکر اس نے اپنے دشمن قبیلے کے سردار کو آواز دی اور نرمی سے کہا۔ یہ جنگ و جدل کیسا؟ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا جو آدمی قتل ہوگیا اس کے بدلے کسی کو قتل کرو تو اس سے قتل ہوجانے والا شخص دوبارہ زندہ نہیں ہوگا‘ آؤ ہم سے جان بہا لے لو‘ اس کے علاوہ اور بھی جو کچھ چاہتے ہو توہم دینے کو تیار ہیں۔ اگر تم اس بات کا اصرار کرتے ہو کہ اپنا آدمی قتل ہوجانے کے بدلے میں لازمی طور پر ہمارا ایک آدمی مارڈالو گے تو اس کیلئے مجھے قتل کردو تاکہ فتنہ فساد ختم ہو جائے اور خون ریزی کا سلسلہ شروع نہ ہونے پائے۔
اس قبیلے نے آج جس صورتحال کا مشاہدہ کیا وہ اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہ آئی تھی۔ اس کے اندر بھی انسانیت کا جذبہ بیدار ہوا اس نے کہا ’’ہم نہ قتل کے بدلے قتل کریں گے اور نہ خون بہا لیں گے‘‘ یوں ایک بڑے فتنہ فساد اور خون ریزی کا خاتمہ ہوگیا‘ سردار کو اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ بزرگ نے جو اس نصیحت کی تھی تم غصہ نہ کرو‘ اس میں کیا راز پوشیدہ ہے۔ اسی غصہ نہ کرنے کی وجہ سے تو خونریزی کا خاتمہ ہوگیا اور تمام فتنہ فساد کا جڑ سے خاتمہ ہوگیا۔
غصہ مت کرو
Posted on at