جیسا کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کے لیے مضان ایک تحفہ دیا ہے اسی طرح مسلمانوں کے لیے عید بھی کسی تحفے سے کم نہیں ہے مسلمان گیارہ ماہ رمضان کا انتظآر کرتے ہیں اور ایک کے کے روزے رکھنے کے بعد مسلمانوں کو یہ تحفہ نصیب ہوتا ہے عید اسلامی
مہینے کے مطابق یکم شوال کو ہوتی ہے اس دن مسلمان نئے کپڑے پہن کر عید کی نماز پڑھتے ہیں ایک دوسرے سے ملتے اور اپنے دوستوں اور عزیزوں کے گھر جاتے ہیں جیسے ہی رمضان شروع ہوتا ہے مسلمان روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ اسی دن سے عید کی
شاپنگ کی تیاریوں میں لگ جاتے ہیں اور اسی کے ساتھ بازار کی رونقیں بحال ہونا شروع ہوجاتی ہے اور اکثر لوگ تو اپنی شاپنگ کو چاند رات کو کرنے کے بہت زیادہ ترجیح دیتے ہیں جیسے جیسے عید نزدیک آتی ہے تو بازاروں میں رش اور زیادہ ہو جاتا ہے مرد
عورت اپنے اپنے لیے عید کی مخلتف چیزیں خریدتی ہیں مرد اپنے کپڑے خرید کر درزی کے ذمے لگا دیتے ہیں اور وہ اتنی جلدی اپنے کپڑے درزی سے واپس اٹھا لیتے ہیں جیسے عید نزدیک آتی تو بازاروں کے ساتھ ساتھ دوکانداروں کی بھی چاندی لگ جاتی اور وہ ہر
چیز بہت زیادہ مہنگی کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایک غریب آدمی بھی عید کی شاپنگ نہیں کر سکتا اور وہ اپنے پرانے کپڑے پہن کر ہی عید گزار لیتے ہیں جیسے جیسے بڑے اپنے لیے شاپنگ کرتے ہیں تو اس دوران چھوٹے بچے بھی کسی سے کم نہیں ہوتے وہ
بھی اپنے لیے ہر چیز لینے میں سب سے آگے ہوتے ہیں جتنا خرچہ بڑوں کی شاپنگ پر ہوتا ہے اس سے کئی گنا زیادہ خرچہ بچوں کی شاپنگ پر ہوجاتا ہے اور اس طرح وہ اپنی عید کی خوشیاں دوبالا کرتے ہیں یااللہ ہر مسلمان کو عید کی خوشیاں نصیب فرما