ملک عبدالعزیز ( مائیک ٹائی سن )
باکسنگ کی دنیا کا عظیم نام مائیک ٹائی سن کو باکسر محمد علی کے بعد سب سے عظیم باکسر قرار دیا جاتا ہے۔
سیاہ فام ٹائی سن 1966 میں پیدا ہوئے۔ ان کا باپ ایک تشدد پسند آدی تھا جو اپنے بیوی بچوں کو سخت سزائیں دیتا تھا۔ کالوں کی بستی میں آنکھ کھولنے والے مائیکل (مائیک) تائی سن نے گھر میں غربت کا راج دیکھا۔ باپ کی عدم توجہ کے باعث وہ جیب کترا بن گئے۔ عورتوں سے بیگ چھیننا اور دوسروں کو اپنی حرکات سے تنگ کرنا مائیک ٹائی سن کا معمول تھا۔ صرف 12 برس کی ہی عمر میں وہ دکانداروں سے بھتہ وصول کرنے لگے تھے۔ تیرہ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ 44 بار جیل جا چکے تھے۔
بعد ازاں انہوں نے باکسنگ کی تربیت حاصل کرنا شروع کر دی اور صرف 20 سال کی عمر میں ہیوی ویٹ چیمپئن بننے والے پہلے باکسر بن گئے۔ اب ان پر دولت اور شہرت کے دروازے کھل چکے تھے۔ بعد ازاں ٹائی سن کو اپنی بیوی سے ناچاکی اور لڑائی جھگڑوں کے باعث جیل جانا پڑا۔ عدالت نے انہیں 3 سال کی قید سنائی اور جیل بھیج دیا۔
جیل میں انکی ملاقات ایک عالم محد صدیق سے ہوئی جنھوں نے انہیں اسلام سے روشناس کرایا۔ باکسر محمد علی جو جیلوں میں اسلام کی تبلیغ کر رہے تھے وہ بھی مائیک ٹائی سن سے ملے۔ انھوں نے ٹائی سن کو قرآن پاک کا ایک نسخہ بھی دیا۔ اسلام کے مطالعہ نے ٹائی سن کو ایک راستہ دکھایا۔
25 مارچ 1995ء کو جب وہ جیل سے رہا ہو کر آئے تو مکمل طور پر بدلے ہوئے تھے۔ انہوں نے سر پر ایک سفید جالی دار ٹوپی پہن رکھی تھی۔ گھر جانے کی بجائے وہ پہلے سیدھے اسلامی مرکز کی مسجد میں پہنے اور اسلام قبول کرنے کا اعلان کر کہ اپنا نام ملک شہباز رکھ لیا۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے اپنا نام ملک عبد العزیز رکھ لیا۔