موجودہ حالات میں پاکستان بہت سے مسائل کے ساتھ جنگ کر رہا ہے،اشیاء خوردنوش کی قیمتوں میں بڑھتا اضافہ، دہشت گردی کے خلاف جنگ، ٹارگٹ کلنگ، اپنے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے ڈرون حملے، یہ صرف چند مسائل ہیں- ان سب مسائل کے ساتھ ایک اہم مسلہ جو آج کل تیزی سے معاشرے میں اپنا سر اٹھا رہا ہے وہ غریب والدین کی طرف سے بچوں کی فروخت ہے اور ہر گذرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے- یہ ایک واقعی میں نہایت تشویش ناک صورت حال ہے جہاں والدین کچھ کھانا خریدنے کے لئے بچے فروخت کرنے پر مجبور ہیں
گزشتہ کچھ سالوں سے ہم اشیاء خوردنوش کی قیمتوں میں جاری مسلسل اضافہ دیکھ رہے ہیں- صرف گزشتہ سال میں آٹے کی قیمت میں پندرہ سے بیس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے- مہنگائی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافے کی بدولت بہت سے والدین محض کچھ پیسوں کے لئے اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں- ایک بین الاقوامی معاشی ادارے کی رپورٹ کے مطابق "پاکستان کی آبادی کا 74فیصد / 122ملین افراد غریب ہیں اور ان کی کی روزانہ کی آمدنی محض 2 امریکی ڈالر روزانہ ہے- 6-8 ملین افراد بے حد غریب ہیں جو غربت کی لکیر (غربت کے کم از کم معیار) سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں" کراچی میں کام کرنے والی ایک این جی او کے مطابق صرف کراچی میں گزشتہ سال 130 بچے فروخت کرنے کے مقدمات سامنے آے ہیں- ان بچوں کو اینٹوں کے بھٹوں پر، قالین یا ٹیکسٹائل کی صنعت، ہوٹلوں اور گھروں میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے- بعض اوقات تو بھیک مانگنے یا جسم فروشی کے کاروبار میں بھی پھینک دیا جاتا. اعداد و شمار کے مطابق نصف ملین بچے ان صنعتوں میں کام کر رہے ہیں اور ہر سال اس کاروبار میں 30 ہزار بچے اور شامل ہو رہے ہیں
حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل پر ایک شخص کو رپورٹ کیا گیا، اس شخص نے قبول کیا کہ اس نے ایک لاکھ کا قرض ادا کرنے کے طور پر اینٹوں کے ایک بھٹے کے مالک کو اپنا 10 سالہ بیٹا فروخت کیا اور اب اس کا بیٹا جس کا نام سجاد ہے وہ لاہور میں ایک گھر میں گھریلو نوکر کے طور پر کام کر رہا ہے. اس نے مزید کہا کہ اسے اپنے بیٹے کی تعلیم کو ختم اور اس کو فروخت کرنے پر اب شرم آتی ہے لیکن اب وہ اپنے دو دوسرے بچوں کو تعلیم ضرور دلوائےگا- اسی طرح کا ایک اور واقعہ پیش آیا، جب تین بچوں کی ایک ماں نے وہاڑی میں اپنے بچوں کو فروخت کرنے کی کوشش کی- ماں کے مطابق اس کا شوہر منشیات کا عادی ہے اور اس کے پاس بچوں کی پرورش کرنے کے لئے کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے اور اب قرض چکانے کے لئے اس کے پاس اس کے بچوں کو فروخت کرنے کے علاوہ کوئی راستہ موجود نہیں ہے
ہر روز بہت سے بچوں کو مصائب کی زندگی میں پھینک دیا جاتا ہے، اور ان کی زندگی کسی ایک ایسے فرشتے کے انتظار میں گزر جاتی ہے جو ان کی تاریک زندگیوں میں ایک شمع بن کر آے گا اور انہیں مصائب سے باہر لے جائے گا