پاکستان میں خواتین اور بچوں کی بڑھتی انسانی اسمگلنگ - صورت حال سنگین

Posted on at



انسانی اسمگلنگ، انسانوں کی ایک تجارت کا نام ہے جس میں زندہ انسانوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے- انسانی اسمگلنگ ایک ملک کے اند، علاقائی یا بین الاقوامالم سطح پر کی جاتی ہے اور اس کو بین الاقوامی جرائم پیشہ تنظیموں کے اندر تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی سرگرمیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے- 2010 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق 31.6 ارب ڈالر کی سالانہ انسانی اسمگلنگ کی بین الاقوامی تجارت کی جاتی ہے 
انسانی اسمگلنگ کے بہت سے مقاصد ہو سکتے ہیں- مثال کے طور پر جبری مشقت، منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی طور پر انسانی اعضاء نکلنے کے لئے، عورتوں کو جنسی غلامی، تجارتی جنسی استحصال کے مقصد کے لئے یا پھر یا زبردستی کی شادی کے تناظر میں ایک شریک حیات فراہم کرنے کے لئے کی جا سکتی ہیں- چھوٹھے بچوں کو عصمت فروشی، جنسی سرگرمیوں، بچوں کی فحش نگاری یا اس قسم کی دیگر اقسام کے لئے مجبور کیا جاتا ہے- اس کے علاوہ بچوں کو جبری مشقت، غلامی یا بھیگ مانگنے، انسانی اعضاء کی منتقلی، غیر قانونی طور پر بچوں کو گود لینے، لڑکیوں کی کم عمری میں شادی یا کم وزن بچوں کو اونٹ دوڑ جیسے وحشیانہ کھیل میں استعمال کیا جاتا ہے



گزشتہ روز فیس بک پر سرفنگ کرتے ہوۓ دو بہنوں کی ایک کہانی نے میری توجہ اپنی طرف کھینچ لی- یہ پاکستان کے دیہی علاقے میں رہنے والی دو غریب بہنوں کی کہانی تھی- غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر دونوں بہنوں نے شہر جا کر نوکری کرنے کا فیصلہ کیا اور وہاں انہیں اپنے پڑوس کے ہی محلے میں ایک دولت مند گھر میں گھریلو ملازمہ کی نوکری مل گئی-  کچھ دنوں کے بعد ان کی مالکن نے انہیں دبئی میں کام کی پیشکش کی اور اچھے پیسوں کا لالچ دیا، دونوں نے اتفاق کیا اور اس کے ساتھ دبئی جانے کے لئے حامی بھر لی لیکن ان غریبوں کو کوئی اندازہ نہیں تھا وہاں ان کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے- دبئی پہنچنے پر انہیں معلوم ہوا کہ یہاں ان کے لئے کوئی نوکری نہیں ہے بلکہ ان کی مالکن ان کا ایک طوائف کے طور پر استعمال کرنے کے لئے انہیں دبئی لے کر آئی ہے- جب دونوں بہنوں نے مزاحمت کی تو انہیں مارا پیٹا گیا، چھ سال انہوں نے مصائب میں رہتے گزارے وہاں کوئی نہیں جانتا تھا وہ کون ہیں- بلآخر چھ سال کے بعد وہ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں اور پولیس کے پاس جا کر انہوں نے اپنی کہانی سنائی


یہ کہانی ہمارے معاشرے کا وہ تاریک پہلو دکھاتی ہے جہاں پاکستان خواتین کے لئے ایک جہنم ہے- جہاں اگر وہ کاروکاری ، ونی کی رسموں سے یا پھر اپنے گھر والوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچ بھی جائیں تو ان کی زندگی جہنم بنانے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں، خواتین کی انسانی اسمگلنگ ان میں سے ایک ہے- ایسے بہت سے طریقے ہیں جس سے خواتین کو پھنسایا جاتا ہے لیکن زیادہ تر دیکھنے میں آیا ہے کہ خواتین کو زیادہ پیسوں والی نوکری دلانے کا لالچ دے کر یا پھر اور ان کے بچوں کو اغوا کر کے اسمگل یا  فروخت کر دیا جاتا ہے اور پھر انہیں ٹیکسٹائل صنعتوں یا دیگر جگہوں پر کام کرنے یا جسم فروشی پر مجبور کر دیا جاتا ہے 



ان مقدمات کی اصل تعداد کوئی نہیں جانتا، صرف 2014 کے پہلے دو ماہ میں انسانی اسمگلنگ کے 190 مقدمات صوبہ سندھ میں رپورٹ کئے گئے، اور گزشتہ سال 2013 میں پورے پاکستان میں چھ ہزاروں مقدمات رپورٹ کراۓ گئے- خواتین اور بچوں کو پورے پاکستان سے اسمگل یا فروخت کیا جاتا ہے اور بیشتر کو اینٹوں کے بھٹوں پر کم کرنے یا جسم فروشی میں استعمال کیا جاتا ہے- ایک رپورٹ کے مطابق ان متاثرہ خواتین میں سے تقریبا 80 فیصد کو جبری جسم فروشی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور بعض واقعات میں گردے اور دیگر جسمانی اعضاء غیر قانونی فروخت کرنے کی بھی رپورٹس سامنے آئی ہیں
یہ واقعی سفاکانہ ہے- تاہم، میرے نزدیک زیادہ تر خواتین کا انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے کی ایک بڑی وجہ خواتین کا تعلیم یافتہ نہ ہونا ہے، ہم سب جانتے ہیں متاثرہ عورتوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے جہاں خواتین کی تعلیم کا گراف انتہائی کم ہے



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160