اس بار کی عید بہت گرم موسم میں آئی. جب انتیسویں روزے کو چاند نظر آنے کا اعلان ہوا تو خوشی اور پریشانی کے ملے جلے احساسات تھے. خوشی اس لئے کے عید کا پر مسرت موقع اور پریشانی اس لئے کہ گرمی بہت. خیر اب کیا کیا جا سکتا تھا.لہٰذا عید کے دن کے لئے تیاریاں شروع ہوئیں. سب سے مشکل کام کپڑے استری کرنے کا تھا. مشکل اس لیے کہ گرمی بہت تھی. اور یہ کام میرے ہی حصّے میں آیا. تو جیسے تیسے میں نے سب کے کپڑے استری کیے .
ویسے تو چھوٹی عید پہ زیادہ تر لوگ سویاں یا کوئی اور میٹھا بناتے ہیں، لیکن ہماری فیملی میں یہ ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کہ ہم عید پہ میٹھے کے ساتھ ایک چیٹ پٹی ڈش ضرور بناتے ہیں. ہم زیادہ تر چنا چاٹ یا دہی بڑے بناتے ہیں اس بار ہم نے چنا چاٹ بنائی. کپڑے استری کرنے کے بعد میں نے چنا چھٹ بنائی اور میری امی نے شیر خرما بنایا. پھر ہم سو گے.
عید کے پہلا دن توقع کے این مطابق موسم بہت گرم تھا. اپنی فیملی کی رویات کے این مطابق بھائی اور ابو کے نماز سے واپس آنے کے کے بعد ہم سب اپنے تایا کے گھر گئے کیوں کہ وہ خاندان میں سب سے بڑے ہیں. اس کے بعد باری باری سب کے گھر عید ملنے گئے. جب سب کزنز ہمارے گھر اے تو ہم سب نے مل کے مووی دیکھی اور خوب انجوے کیا. اور ساتھ ہی آؤٹنگ کا بھی پلان بنایا. ہمیشہ کی طرح بڑے خان پور ڈیم کے علاوہ کہیں اور جانے پر رازی نہ ہوئے. ہم بچوں کا مقصد تو صرف اکٹھے کچ ٹائم سپند کرنا تھا. تو ہم بھی رازی ہو گئے. خان پور ڈیم جانے کے لیے عید کے تیسرے دن کا انتخاب ہوا. کیوں کہ ہم سارے کزنز عید کے دوسرے دن اپنے ننہال جاتے ہیں.
دوسرا دن تو اپنے ماموں کے گھر ہی گزرا اور پھر عید کا تیسرا دن ا گیا. عید کے تیسرے ہم خان پور ڈیم گئے اور بہت مزہ آیا. اب عید تو گزر گی ہے لیکن اب ہمارے کزن کی شادی ہے جس پہ یقیناً بہت مزہ آنے والا ہے انشاللہ.