بسم الله الرحمن الرحيم
آج کل پاکستان کا جو سب سے بڑا مسلہ اس وقت رشوت ستانی ہے . یہ ایک بیماری کی مانند ہے جو کنسیر سے بھی زیادہ مہلک ہے . آج کل مہنگا ئی کی وجہ سے لوگوں نہیں حلال کی کمائی چھوڑ کر رشوت کے ذریعے حرام کمانا شروع کر دیا ہے اس کے بارے میں احادیث میں سخت وعید آئی ہے حدیث میں آتا ہے کہ "رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں جہنم میں جايے گے " اس حدیث مبارکہ میں رشوت ستانی کی مذمت کی گی ہے رشوت کا مطلب ہے کی کسی ناجايز طریقے سے کام کرنا یا نکلنا یا کسی پر ظلم کر کے اس سے اس کا حق چھینا جا ے اور اس کو قبول کیاجاے یا تحفے یا نذ را نے قبول کیا جاے . اس میں دونوں رشوت لینے والے اور دینے والے شامل ہوتے ہے
رشوت کے مفہوم سمجنے کے لیے ہم کو سیرت طیبہ کی طرف رجو ع کرنا ہو گا . ایک مرتبہ رسول صلی الله علیہ وسلم ذکؤته نے ایک شحص کو کسی علاقے میں زکوٰتہ کی وصولی کے لیے عا مل بنا کر بھیجا جب وہ واپس آیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے دو ڈھیر لگا دیے ایک ڈ ھیر بڑا تھا اور ایک چھوٹا تھا اور کہا کے بڑا ڈھیر زکوٰتہ کا ہے اور دوسرا ڈ ھیر میرے تحائف کا ہے جو لوگوں نے مجھے ديے ہے آپ صلی الله علیہ وسلم نی لوگوں کو جمع کیا اور فرما یا "لوگوں کو کیا ہو گا ہے کہ جب زکوٰتہ کی وصو لی کہ لیے عا مل بنا کر بھیجتا ہو تو وہ زکوٰتہ کے مال کے ساتھ ساتھ تحائف بھی جمع کر لیتے ہیں یہ عجیب بات میں دیکھتا ہو ں کہ اگر یہ لوگ اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے تو لوگ کس طرح ان کو تحائف پیش کرتے ہے کہ ان کےساتھ رعا یت برتی جاے " یہ کہا کر رسول صلی الله علیہ وسلم وہ تحائف اور زکوٰتہ کا ما ل بیعت مال میں جمع کر دیا
عام طور پر دیکھا گا ہے کہ ایک معمولی سا سرکاری افسر جس کی تنخواہ اس قدر کم ہوتی ہے کہ وہ مشکل ہی سے گزر بسر کرتا ہے لیکن اس کی زندگی بڑی ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی بسر کرتا ہے . ظا ہر ہے وہ رشوت لیتا ہے اور ناجائز طریقے سے کماتا ہے اور میعار زند گی بلند کرتا ہے اور اس کے مقابلے میں ایک ایماندار ملازم کو بڑ ی سادگی سے گزره کرنا پڑتا ہے . اسے وقت میں یا وہ رشوت لے گا یا نکما ہو کر رہ جا ے گا خدا کی پنا ہ
لکھاری
محمّد قاسم فلم انکس