.!...سمگلنگ
میں آج بات کرونگی سمگلنگ کے بارے میں جو کہ ایک بہت بڑا مسلہ بنا ہوا ہے نا صرف پاکستان بلکے پوری دنیا اس سنگین مسلے کی لیپٹ میں ہے جہاں پر آج کل کے دور میں ہر برائی بلکے بہت سی براہیاں اپنے عروج پر ہیں مثلا چوری چکاری ،لوٹ مار ،قتل و غارت ،وہاں ان سب مسلوں کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا مسلہ سمگلنگ بھی بنا ہوا ہے اور یہ ایسا مسلہ ہے جو کہ صدیوں سے چلا آ رہا ہے اور آج کے دور تک بھی اس مسلے پر کسی کسم کا قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور شائد کبھی پایا جاۓ بھی نا کیونکہ یہ بھی ایک ایسا نا سور ہے جو کہ کبھی اور کسی صورت بھی ختم نہیں ہو سکتا اور نا ہی ہوگا
جہاں پر آج تک بہت سی برائیاں چلتی آ رہی ہیں جیسے کہ بہت سی برائیوں کا وجود صدیوں سے لے کر آج تک قائم و دائم ہے وہاں پر یہ سمگلنگ بھی ایک ایسا ہی مسلہ ہے جو کہ آج سے نہیں بلکے صدیوں سے چلا آ رہا ہے اور اس کو جدید دور کی برائیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے ویسے تو سمگلنکگ کا جو سہی مطلب ہے وہ یہ ہے کہ بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو کہ غیر قانونی ہوتی ہیں اور جن پر قانونی طور پر روک تھام ہوتی ہے دراصل انہی چیزوں کو قانون کے دائرے سے باہر ہو کر اپنے ملک میں لانا اور اپنے ملک سے باہر کسی دوسرے ملک میں لے جانا مطلب کسی بھی چیز کو ایک ملک سے دوسرے ملک لانا اور لے جانا وہ بھی غیر قانونی طریقے سے اس کو سمگلنگ کہتے ہیں
اور بہت بار ایسا دیکھا بھی گیا ہے کہ بہت سے لوگ بہت سی چیزیں بغیر کسٹم ڈیوٹی ادا کئے بغیر غیر قانونی طور پر ان چیزوں کو لاتے ہیں اور لے جاتے ہیں درصل یہی لوگ اصل میں سمگلر کہلاتے ہیں جو کہ اپنے اس دو نمبر کام میں بہت اچھی طرح سے ماہر ہوتے ہیں اور ہر طرح کا داؤ پیچ بھی کھیلنا جانتے ہیں اچھے برے حالات میں کیونکہ وہ اس کام میں اپنی زندگی اور بہت وقت لگا چکے ہوتے ہیں اسی لئے ان کو ہر طرح کے ہاتھ کنڈے استعمال کرنے آتے ہیں دراصل بات یہ ہے کہ بہت سے ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو کہ کسی ملک میں بہت سستی ہوتی ہیں اور پھر وہی چیزیں کسی اور ملک میں بہت ہی زیادہ مہنگی ہوتی ہیں تو دراصل یہ لوگ ان سستی مہنگی چیزوں کو ایک ملک سے دوسرے ملک میں منتقل کرتے ہیں اور یہی ان کا اصل کام ہوتا ہے ایسا نہیں ہے کہ حکومت ان چیزوں پر کوئی روک تھام نہیں کرتی ہے بلکے اصل میں تو حکومتوں نے ان چیزوں کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے پر پابندی لگائی ہوتی ہے مگر ہاں یہی چیزیں قانون کے دائرے میں رہ کر امپورٹ ہو سکتی ہیں مگر غیر قانونی طریقے سے ان پر بہت سختی اور پابندی ہوتی ہے اور ان چیزوں کو بغیر قانونی تقاضے پورے کئے نہیں لے جا سکتیں ہیں مگر یہی بات تو کچھ لوگوں کو بلکل سمجھ میں نہیں آتی ہے اور وہ ان سب سختیوں اور پابندیوں کے باوجود بھی باز نہیں آتے ہیں اور پھر بھی یہ خطرہ مول لیتے ہیں اپنے انجام کی پرواہ کئے بغیر اور سمگلر اپنا کاروبار ہر حال میں جاری رکھتے ہیں اور وہ کسی بھی ملک کی سستی چیز کو اٹھا کر پھر دوسرے ملک کچھ سستے داموں میں بیچ دیتے ہیں نا صرف یہی بلکے اس کے بدلے میں یہ لوگ بہت ہی زیادہ منافع بھی کماتے ہیں ظاہر ہے بغیر منافع کے کون اتنا بڑا رسک لے سکتا ہے اپنے ساتھ
رائیٹر سدرہ خان
میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ