ہمارے معاشرے میں خاص طور پر انڈیا میں یہ سلسلہ قدیم عرصہ سے چلا آ رہا ہے .کہ لڑکی لڑکے میں بہت ہی زیادہ فرق کیا جاتا ہے لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کو بہت ہی زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور ایک عورت کو ہمیشہ مرد سے کم تر ہی سمجھا جاتا ہے پہلے لوگ لڑکیوں کو جلایا کرتے تھے اور اگر لڑکی پیدا ہو جاتی تو سوگ اور ماتم مناتے تھے .لیکن زمانے کے ساتھ ساتھ اب یہ رواج ختم ہو گیا ہے.مینا کی آج کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے اور مینا اس کہانی میں ثابت کر دیتی ہے کہ لڑکیاں بھی لڑکوں سے کم نہیں تو دیکھتے ہیں آج کی کہانی میں کیا ہوتا ہے اور مینا کی یہ کہانی ہمہیں کیا سبق دیتی ہے .
مینا کی کہانی''لڑکی لڑکے سے کم نہیں
آج کی کہانی میں صبح مٹھو اور مینا کہیں گھومنے جا رہے ہوتے ہیں اور راستے ہیں انھیں ان کے پڑوسی ''کریم''کا ٹریکٹر نظر آ جاتا ہے جو کہ سٹارٹ نہیں ہو رہا ہوتا ،مینا یر مٹھو ان کی مدد کے لئے چلے جاتے ہیں اور کریم مینا کو دیکھ کر کہتا ہے کہ میری کچھ مدد کر دو ٹریکٹر سٹارٹ نہیں ہو رہا مینا ان کی مدد کرتی ہے اور مختلف قسم کے پانے ان کو پیچ کھولنے کے لئے دیتی ہے ،اور ایک پانے سے پیچ کھل جاتا ہے .کریم مینا سے کہتا ہے یہی خرابی ہے اس میں مینا پوچھتی ہے کریم بھی کیا خرابی .کریم کہتا ہے کہ یہ کربوریتر ہے اور یہ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا ہے اور اسی وجہ سے ٹریکٹر بھی سٹارٹ نہیں ہو رہا
مینا کریم سے سوال کرتی ہے کہ کیا کریم بھائی آپ اسے ٹھیک کر سکتے ہیں ،،؟ کریم بھائی جواب دیتے ہیں کہ جی ہاں لیکن مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے .کریم کہتا ہے کہ جب میں اس انجن کو کھولونگا تو تم اس پن کو نیچے دبا دینا .مینا ویسا ہی کرتی ہے جب کریم ٹریکٹر کو سٹارٹ کرتا ہے تو مینا پن دباتی رہتی ہے اور دو تین مرتبہ ایسا کرنے سے ٹریکٹر سٹارٹ ہو جاتا ہے اور کریم مینا کا شکریہ ادا کرتا ہے مینا کریم سے کہتی ہے کہ اب میں چلتی ہوں دادی اماں ہمارا انتظار کر رہی ہونگی.مینا طوطے کو لے کر گھر کی طرف چلی جاتی ہے
گھر پوھنچنے پر مینا کی دادی مینا کو باتیں سناتی ہے کہ تم کہاں تھی اور اپنے منہ کا کیا حال بنایا ہوا ہے مینا جواب دیتی ہے کہ میں کریم بھائی کے ساتھ ٹریکٹر ٹھیک کر رہی تھی .دادی اماں مینا کو کہتی ہیں کہ ہاے اللہ اب اور کیا کیا کرو گی سب کچھ تو کر چکی ہو اب یہ ٹریکٹر رہ گیا تھا ٹھیک کرنے کے لئے ،اور پھر دادی ایک ٹوکری مینا کو دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ ٹوکری چچا یوسف کے گھر دے آؤ مینا آگے سے کہتی ہے کہ دادی اماں بانو چچی کے لئے ،اور ساتھ میں پوچھتی ہے کہ دادی اماں بانو چچی کے گھر کوئی بچہ انے والا ہے امی بتا رہی تھی اور دادی اماں جواب دیتی ہیں ہاں اب دیر نہ کرو اور یہ ٹوکری چچا یوسف کے گھر جلدی سے دے آؤ .
مینا ٹوکری لے کر اپنے چچا کے گھر جاتی ہے اور راستے میں کاربوریٹر کا نام یاد کرتی رہتی ہے .مینا چچا کے گھر پوھنچ جاتی ہے اور سب کو سلام کرتی ہے اور سب مینا کے انے پر بہت خوش ہوتے ہیں ،مینا اپنی چچی سے سوال کرتی ہے کہ چچی کیا آپ اپنی ماں کے گھر جائینگی ،یہ بات مینا کے چچا سن لیتے ہیں اور مینا سے غصہ میں کہتے ہیں کہ تم نے کیا کہا ،؟ میرا پہلا بچا یہی اس گھر میں پیدا ہوگا مینا آگے سے جواب دیتی ہے لیکن چچا لڑکی بھی تو ہو سکتی ہے ،چچا غصہ سے مینا سے کہتے ہیں کہ ایسے الفاظ دوبارہ منہ سے مت نکلنا ،کیوں کہ ہمارے خاندان میں پہلے لڑکا ہی پیدا ہوتا ہے اور ہمہیں لڑکا ہی پسند ہے جو ہمارے خاندان کا نام روشن کرے ،ہمہیں لڑکی نہیں لڑکا چاہیئے .
مینا کے چچا کہیں جا رہے ہوتے ہیں ٹریکٹر پر اور مینا چچا سے کہتی ہے کہ مجھے بھی ساتھ لے چلیں ،چچا مینا کو لے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لڑکی کی کوئی بات نہ کرنا سمجھ جاؤ ورنہ راستے میں ہی اتار دونگا ،راستے میں مینا کے چچا مینا کو بتاتے ہیں کہ لڑکا خاندان کی عزت ہوتا ہے لڑکا بڑا آدمی بن سکتا ہے ،اتنے میں مینا اور اس کے چچا بینک میں پوھنچ جاتے ہیں اور وہاں مینا کی استانی بھی موجود ہوتی ہیں اور مینا سے مینا کی امی کے بارے میں پوچھتی ہیں کہ امی کیسی ہیں مینا تمھاری ،؟؟مینا جواب دیتی ہے کہ امی بہت خوش ہیں جب سے آپ نے ہمہیں گائے خریدنے کے لئے قرضہ دیا ہے
مینا کے چچا مینا کی استانی سے کہتے ہیں کہ میں منیجر سے ملنا چاہتا ہوں ،مینا کی استانی انھیں ایک اور عورت سے ملاتی ہے جو کہ منیجر ہوتی ہیں بینک میں اور مینا کے چچا کہتے ہیں کہ تم کیسے منیجر ہو سکتی ہو تم تو ایک عورت ہو .میں یہ نہیں ماں سکتا منیجر مینا کے چچا سے کہتی ہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ کو ٹریکٹر کے لئے قرضہ چاہیئے آئیں بیٹھیں ،اور منیجر انھیں قرضہ دے دیتی ہے مینا اپنے گھر واپس آ جاتی ہے
کچھ دنوں کے بعد مینا کی دادی کو بلایا جاتا ہے ،مینا کے چچا کے گھر سے مینا بھی دادی اماں کے ساتھ چلی جاتی ہے .اتنے میں چچا کے یہاں بیٹے کی جگہ بیٹی پیدا ہو جاتی ہے اور چچا رونے لگتے ہیں اور کہتے ہیں مینا سے اب میں تمہارے دادا کو کیا جواب دوں گا اور مینا کو لے جاتے ہیں دادا کو لینے کے لئے اور سارے راستے میں بیٹی پیدا ہونے پر افسوس کرتے ہیں ،راستے میں مینا انھیں اپنی استانی اور دوسری لڑکیوں کے بارے میں بتاتی ہے لیکن چچا افسوس پر افسوس کرتے رہتے ہیں اور آگے جا کر ان کا ٹریکٹر بند ہو جاتا ہے اور سٹارٹ نہیں ہو پا رہا ہوتا ،اتنے میں ریل گاڑی بھی آ جاتی ہے اور مینا پریشان ہو جاتی ہے کہ اب کیا کرینگے .مینا مٹھو کو کہتی ہے سوچو کیا کریں اور بہت سوچنے کے بعد مینا کے دماغ میں کاربوریٹر کا خیال آتا ہے
چچا اپنے ابا کو لینے جاتے ہیں اور ابا کو سلام کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک بہت بڑی خوشی کی خبر ہے ،مینا کے دادا کہتے ہیں کہ لڑکا ہی ہوا ہے نہ مینا کے چچا جواب دیتے ہیں کہ نہیں اس سے بھی اچھی لڑکی پیدا ہوئی ہے اس بات پر ابا جان بھی خوش ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بہت اچھی خبر ہے کیوں کہ لڑکیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں اور آج ہمارے گھر میں اللہ کی رحمت برس رہی ہوگی
جب مینا کے دادا اور چچا گھر آتے ہیں تو مٹھیاں تقسیم کرتے ہیں لوگ انھیں کہتے ہیں کہ آپ بیٹی ہونے پر اتنی خوشی منہ رہے ہیں مینا کے دادا اور چچا جواب دیتے ہیں ہاں کیوں کہ لڑکی بھی لڑکوں کی طرح سب کچھ کر سکتی ہے اگر دونوں کی تربیت اور دیکھ بھال ایک جیسی کی جائے
مینا کی آج کی کہانی تھی ''لڑکی لڑکے سے کم نہیں ''
آج کی کہانی ہمہیں بہت بڑا سبق دیتی ہے ایک ایسا سبق جس کو سیکھ کر ہر گھر اور جار آنگن خوش رہ سکتا ہے اور لڑکیوں کو بھی اہمیت دی جا سکتی ہے اس کہانی کا مقصد ہی یہی ہے کہ جو لوگ بیٹیوں کی پیدائش پر غم کا اظہار کرتے ہیں وہ لوگ اللہ کو پسند نہیں ہیں اور لڑکیوں کا خیال بھی اسی طرح رکھا جائے جیسا کہ ایک لڑکے کا رکھا جاتا ہے آج کی کہانی یہی تک کل ملتے ہیں اپنی نئی کہانی کے ساتھ تب تک اللہ حافظ